اسلام آباد(جنگ نیوز)سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے تمباکو مصنوعات پرٹیکسیشن سسٹم پرنظرثانی کے بعدکہاہے کہ تمباکومصنوعات پر ٹیکس کم کرنے کافائدہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کوہوگاجبکہ حکومتی ٹیکس ریونیوپرکم سے کم اثرہوگا،تمباکوشعبہ میں ٹیکس کلیکشن میں کمی کی وجوہات پر کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ تمباکومصنوعات پرٹیکس کلیکشن 2016کے 114بلین کےمقابلے میں کم ہوکر2017میں 82بلین روپے ہوگئی ہے،جس کے نتیجے میں تمباکومصنوعات پرٹیکسزکم کردئیے گئے مگر اس سے صرف دوبڑی کمپنیوں کی سیلزریونیومیں اضافہ ہوا،تمباکوشعبہ میںٹیکس کلیکشن میں اچانک کمی کے بعدملک میں سگریٹ مینوفیکچرنگ میں ٹیکسیشن کے تھرڈٹائرکومتعارف کرایاگیا اور یہ ان رپورٹس کی بنیاد پر کیاگیا جس میں کہاگیاتھا کہ قانونی سیکٹر کے مارکیٹ میں کمی غیرملکی برانڈ کی سمگلنگ ،نان پیڈاور جعلی سگریٹ تیارکرنیکی وجہ سے ہوئی ہے۔تھرڈٹائرکامقصدٹیکس ریونیوکو2016کی طرح بڑھاناتھا،کمیٹی نے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرزکوسنا اور اس نتیجہ پر پہنچی کہ ٹیکسز میں کمی براہ راست تھری ٹائرسسٹم کی وجہ سے ہوئی، کمیٹی کی صدارت سینیٹرکلثوم پروین نے کی۔ایس آر او 1149 کا ایشو۔تمباکو کے کاشتکاروں اور تمباکو نہ بنانے والے کمرشل ڈیلرزکے کاروباری مفادات کے تحفظ کے سلسلے میں ممبر ایف بی آر نےسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اس ایشو کو حل کرلیا جائے گا۔