ہالی ووڈ میں اگر فٹنس اور اینٹی ایجنگ کے حوالے سے سیلیبرٹیز کا مقابلہ ہو تو سپر اسٹا ر ہیلی بیری کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، جو52برس کی عمر میں بھی25سالہ نازک اندام حسینہ جیسی فٹنس اور خوبصورتی رکھتی ہیں۔ وہ نہ صرف مداحوں کی نظر کو بھاتی ہیں بلکہ دنیابھر میںمقبول ’اوپرا ونفرے‘کی بھی آئیڈیل ہیں۔ ہیلی بیری کے باڈی شیپ اور آئیڈیل فٹنس سے امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفرےاتنی متاثر ہوئیں کہ ایک انٹرویومیں ہیلی سے پوچھ بیٹھیں کہ ان کی فٹنس کا راز کہیں ہر وقت جم میں موجود رہنا تو نہیں؟اس کے جواب میں ہیلی کاانکار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’نہیں، میں ایک مصروف دن میں ورک آؤٹ کوروزانہ صرف20منٹ دے پاتی ہوں‘‘۔ اوپرا نے قدرے حیران ہوتے ہوئے دوسرا سوال کیا کہ پھر اس فٹنس کا راز فاقے تو نہیں؟ ہیلی کا جواب اب بھی انکار میں تھا، ’’نہیں، میں دن میں پانچ مرتبہ کھانا کھاتی ہوں‘‘۔ آخر کیا وجہ ہے کہ چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ اور سدابہار حسن کو دیکھ کر کیوں نہیں لگتا کہ بڑھتی عمر کے اثرات ان کو چُھوکر بھی گزرے ہوں گے۔ اس مثالی فٹنس کاسہرا ہیلی بیری کے ورک آؤٹ روٹین اور ان کے ٹرینر (ہارلےپیسٹرنیک) کو جاتا ہے، جوکہ کم وقت میں اتنا متاثر کن ہے۔
ہیلی بیری کے ٹرینر کہتے ہیں،’’ہم ہفتے میں صرف پانچ دن ورک آؤٹ کو دے پاتے ہیں اور ان پانچ دنوں میں ہمارے پاس صرف لنچ بریک (30منٹ )کا وقت ہوتا ہے، جو ہیلی کے جم ایریا پہنچنے تک صرف 25منٹ ہی رہ جاتا ہے۔ ان 25منٹ میں ہرورک آؤٹ کی شروعات کارڈیو وارم اَپ سے ہوتی ہے۔ اس کے بعداَپر باڈی، لوئر باڈی سیٹ، ایبس اور آخر میںکارڈیو کول ڈاؤن ایکسرسائز کی جاتی ہیں۔ ان 25منٹ کے دوران تمام ورک آؤٹ کے لیے وقت کو کچھ اس طرح تقسیم کیا جاتا ہے:
کارڈیو وارم اَپ ۔۔5منٹ
لوئر باڈی سیٹ ۔۔5منٹ(بغیر وقفہ لیے)
اَپر باڈی سیٹ ۔۔5منٹ(بغیر وقفہ لیے)
کور سیٹ ۔۔5منٹ(بغیر وقفہ لیے)
کارڈیو کول ڈاؤن ۔۔5منٹ
٭ہارلے پیسٹرنیک کے مطابق پہلے اسٹیپ میں(کارڈیو وارم اَپ) بعض اوقات ہم چہل قدمی کے لیے جاتے ہیں اور بعض اوقات جاگنگ کے لیے،اس کے علاوہ اکثر ہم ان 5منٹ میں elliptical مشین کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ کارڈیو وارم اَپ ورزش ہیلی کی جسمانی او ر ذہنی صلاحیتوں میں بہترین اضافہ کرتی ہے۔ اس وارم اَپ کے ذریعے دورانِ خون کی گردش اور درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور انجری ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے‘‘۔
٭ہیلی کی ٹریننگ کے دوران دوسرے اسٹیپ میں ہماری توجہ کندھوں اور اس کے اردگرد کے مسلز کی جانب ہوتی ہے۔
٭تیسرے حصے میں بازویا ٹانگوں اور چوتھے حصے میں کور موومنٹ کے4اسٹیپ 20بار کروائے جاتے ہیں ۔
٭ورزش کے دوران دل تیز رفتاری سے دھڑک رہا ہوتا ہے، اس لیے ورک آؤٹ کا آخری حصہ دل کی رفتار معمول پر لانے کےلیے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آخری ایکسرسائزکارڈیو برسٹ (کارڈیوویسکیولر ایکٹیویٹی ) پر مبنی ہوتی ہے۔ ورک آؤٹ کے اگلے 48گھنٹوں بعد آپ کا جسم اضافی کیلوریز جلانے میں مددگار ہوجاتا ہے۔
ڈائٹ سیکریٹ
یہ تو تھی ہالی ووڈ اداکارہ ہیلی بیری کی ہفتے بھر کی ورک آؤٹ روٹین، تاہم اگر ہیلی بیری کی ڈائٹ روٹین پر ایک نظر ڈالی جائے توامریکی سپر اسٹار اپنے ایک انٹرویو میںبتاتی ہیں کہ 19سال کی عمر میںان میں ذیابطیس کی تشخیص کی گئی تھی۔ اگرچہ یہ ایک خوفناک صورتحال تھی لیکن خوف زدہ ہونے کے بجائے اس سے نمٹنا ضروری تھا۔ ’’میں نے اپنے معالج سے مشورہ کیا اور یہ جانا کہ خاص طرزِ عمل اپناکرصحت مند زندگی کا خواب پورا کیا جاسکتا ہے‘‘، وہ بتاتی ہیں۔
ہالی ووڈ اداکارہ کے مطابق ان کی ڈائٹ، ذیابطیس کے مرض سے نمٹنے میں خاصی مددگار ہے۔ یہی وہ خاص عمل ہے، جس کے ذریعے ہیلی بیری کو ذیابطیس کے مریضوں کے لیے رول ماڈل اور امید کی کرن تصور کیا جاتا ہے۔ ہیلی کہتی ہیں کہ مرض چاہے جو بھی ہو لیکن احتیاط علاج سے بہتر ہے اور وہ اپنے ذیابطیس میں معاون ڈائٹ پلان کے بارے میں کچھ یوں بتا تی ہیں۔
٭وہ شوگر فری غذاؤں کا استعمال کرتی ہیں کیونکہ ہیلی جانتی ہیں کہ شوگر کا استعمال ذیابطیس کے مریضوں کے لیے زہر کے مترادف ہے۔ اس کی جگہ وہ شوگر کامتبادل استعمال کرنا زیادہ بہتر سمجھتی ہیں ۔
٭توانائی بڑھانے کے لیے ہیلی پروٹین شیک کا استعمال ضروری سمجھتی ہیں ۔
٭ہیلی کے مطابق، ان کی دن بھر کی روٹین بے تحاشا پانی، تازہ سبزیوں، چکن، تازہ مچھلی اور کم چربی والی غذاؤں پر مشتمل ہوتی ہے۔