• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر میں بھارتی مظالم، عالمی برادری نوٹس لے، شیریں مزاری

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے دورہ برسلز کے موقع پر مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اورپر تشدد واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور بھارتی فوج کی جانب سے ا نسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے برسلز میں بدھ کے روز یورپی پارلیمنیٹ کے رکن واجد خان کی جانب سے دیے گئے ظہرانہ کے موقع پر کیا۔

ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے شریں مزاری نے یورپی پارلیمینٹیرینز کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم کی طرف دلائی اور اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جس طرح عورتوں بچوں اور نوجوانوں پر ظلم کیا جارہا ہے وہ قابل مذمت ہے ۔انہوں نے یورپین پارلیمینٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے پر ممبران یورپی پارلیمنیٹ کا شکریہ ادا کیا۔

اور اس بات پر زور دیا کہ کشمیریوں کو حق خود اردیت دلانے کے لیے ابھی بھی ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس میں یورپین پارلیمنٹ کو اس مسئلے کو مزید اجاگر کرنا ہوگا، جس پر تمام یورپی پالیمنیٹیرینز نے اتفاق کیا۔

یورپی یونین میں پاکستان کی سفیر نغمانہ ہاشمی کی جانب سے دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے یورپی پارلیمینٹ اور یورپین کمیشن کے ارکان، تھنک ٹینک اور مقامی میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں بھارت کی جانب سے حالیہ کشیدگی اور امن کو خراب کرنے کی منفی کوششوں کے جواب میں پاکستان کے ذمے دارانہ رد عمل کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی ترجیح معاشی و معاشرتی ترقی کو یقینی بنانا اور اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات قائم کرنا ہے جسکی ایک حالیہ مثال کرتار پور سرحد کا کھولنا بھی شامل ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انھیں افسوس ہے کہ مودی حکومت نے اپنی پارٹی کے سیاسی اہداف حاصل کرنےکے لیے پاکستان کی امن کی کوششوں کو ہمیشہ سبوتاژکیا ہے او ر بھارت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ پر امن مذاکرات سے انکاری رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرتاپورکا بارڈر کھلنے کو بھی بھارت نے سیاسی رنگ دیا۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر شریں مزاری نے رکن یورپی پارلیمنیٹ اور چئیرمین کمیٹی برائے مذہبی آزادی واعتقاد ، جان فیگل سے بھی تفصیلی ملاقات کی ۔

ملاقات میں وفاقی وزیر نے یورپ میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب پر اپنے تحفظات کا اظہارکیا انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو مسلمانوں کو انکی مذہبی آزادی دلانے کے لیے مثبت اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمان بلا خوف و خطر اپنے مذہبی رسومات ادا کر سکیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے جان فیگل کو عورتوں، بچوں، اقلیتوں اور خواجہ سراؤں کے لیے حکومتِ پاکستان اور وزارت انسانی حقوق کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات اور اس سلسلے میں کی گئی قانون سازی سے بھی آگاہ کیا۔

جان فیگل نے پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلیے موجودہ حکومت کی کوششوں اور عملی اقدامات کو سراہا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر نے یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ کے چئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر جی ایس پی پلس سمیت دوہری شہریت کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے۔

تازہ ترین