سعودی عرب کے مختلف شہروں کی جیلوں میں پاکستان سمیت درجنوں ممالک کے شہری مختلف جرائم میں قید ہیں، جن کی رہائی یا انہیں ڈیپورٹ کرنے کے لیے ان ممالک کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔گزشتہ دنوں پاکستان قونصلیٹ کمیونٹی ویلفیئر سیکشن کی بھر پور کوششوں سے دو بچوں محمد عیان محمد شبیر اور عبدالمنان محمد شبیر کو سعودی جیل سے رہا کروا کر انہیں ان کے شہر ملتان پہنچا دیاگیا۔ ویلفیئر قونصلر نجیب اللہ خان درانی نےجنگ بلادی کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندرپارپاکستانی ذلفی بخاری نے سعودی عرب کی جیل میں بعض پاکستانی خواتین اور بچوں کے بارے میں خبروں کا نوٹس لیاتھا،انھوں نے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش کرنے والی ویڈیو کلپس کا بھی نوٹس لیا، جس میں خواتین اور بچوں کو گرفتارسعودی جیل میں دکھایا گیا تھا۔درانی نے کہا کہ ذوالفقار بخاری نے فورا ً اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا اور ان سے کہا کہ وہ سعودی حکام سے رابطہ کرکے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا بندوبست کریں، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تین بچے، ایان، منان اور بشریٰ پروین سعودی حکام کے ساتھ پاکستانی حکام سے مذاکرات کے بعد رہائی پاگئے۔ ان بچوں کو سعودی عرب میں سماجی تحفظ کے گھروں میں رکھا گیا تھا۔ یہ 2016 سے وہاں تھے جب ان کے والدین کو سعودی عرب میں ہیروئن اسمگل کرنے پر سزا دی گئی تھی۔ 8 سالہ بشریٰ پروین کو پہلے ہی پاکستان اپنی خالہ فاطمہ اعجاز کے ساتھ بھیج دیا گیا تھا جو انہیں لینے پاکستان سے بلوائی گئیں تھیں۔
ایان اور منان کو پاکستان قونصلیٹ ویلفیئر ونگ نے اپنے اخراجات پر وطن واپس روانہ کیا۔درانی نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی عرب کے قوانین کا احترام کریں اور کسٹم ضابطے پر سختی سے عمل کریں انھوں نے کہا خاص طور سےعمرہ و حج کے لئے سعودی عرب آنے والوں سے اپیل ہے کہ عمرہ ایک اسلامی فریضہ ہے لہذا وہ اس کے مطابق اس کو انجام دیں۔جیسا کہ بار بار یاددہانی کروائی جاتی رہی ہے کہ سعودی عرب میں منشیات اور نشہ آور دوائیں یا اشیاء لانے پر سخت سزائیں وقوانین مقرر ہیں۔ لہذا ہرگز قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ نجیب اللہ نے قونصل جنرل شہریاراکبر خان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نےاس معاملے میں بھرپور تعاون کیا۔
گزشتہ دنوں وزیر شہری خدمات سلیمان الحمدان نے ہند بنت خالد الزاہد کو سیکریٹری وزرات شہری خدمات مقرر کردیاہے۔ یہ فیصلہ خواتین کو تمام سرکاری اداروں میں شہری خدمات کی ملازمتوں کے حوالے سے تعاون کے جذبے سے کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے تمام سرکاری اداروں میں تقرریوں کی فائلیں وزارت شہری خدمات ہی کو پیش کی جاتی ہیں۔ہند الزاہد کے تقررسے سرکاری اداروں میں ملازمت کے لیے کوشاں خواتین کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوجائے گی۔ہند الزاہد 18برس سے زیادہ عرصے سے انتظامی امور میں تجربہ رکھتی ہیں۔ وزارت محنت و سماجی بہبود میں رہنما کونسل کی رکن رہ چکی ہیں۔ سعودی آرامکو میں خواتین کو مختلف شعبوں میں ملازمت کے قابل بنانے ، دفتری امور کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مشیر کے طو رپربھی کام کیاہے۔ امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی دمام اور کنگ فیصل یونیورسٹی الاحساءکی متعدد مشاورتی کمیٹیوں کی ممبر بھی رہ چکی ہیں۔