کراچی(جنگ نیوز) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم کی بھارت روانگی سیاست کا شکار نہیں ہورہی ہے، چوہدری نثار کا انڈین حکومت سے پاکستان ٹیم کی سیکورٹی گارنٹی مانگنا غلط نہیں ہے، پاکستانی وزیر داخلہ نے جو پوزیشن لی ہے اس کے بعد انڈیا کا کیس آسان ہوگیا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کرنا بھارتی حکومت کا مسئلہ ہے،ایم کیوا یم اور مصطفی کمال گروپ کے درمیان خونریزی کا خدشہ نہیں ہے، سیاسی و عسکری قوتیں کراچی میں امن کو خراب ہونے نہیں دیں گی، مصطفی کمال کے پیچھے چھپے ہوئے ہمدرد اس کیلئے کافی کوشش کررہے ہیں، ایم کیو ایم اور الطاف حسین اردو بولنے والوں کی سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں، مصطفی کمال مہاجر ایجنڈے سے ہٹ کر زیرو ہوگئے ہیں۔ مظہر عباس، افتخار احمد، امتیاز عالم، حفیظ اللہ نیازی، شہزاد چوہدری اور بابر ستار نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان عائشہ بخش کے پہلے سوال ایم کیو ایم اور مصطفی کمال گروپ آمنے سامنے، کراچی میں پھر خونریزی کا کتنا خدشہ ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ ایم کیوا یم اور مصطفی کمال گروپ کے درمیان خونریزی کا خدشہ نہیں ہے، دونوں کو واضح پیغام دیدیا گیا ہے کہ اپنی سیاست ضرور کریں لیکن تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایم کیو ایم نے جو پوزیشن اختیار کی ہے اس کی وجہ سے زیادہ تشدد نظر نہیں آرہا ہے، مصطفی کمال گروپ میں پندرہ بیس لوگ مزید شامل ہوں گے، رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ کے مصطفی کمال کو جوائن کرنے کی خبریں ہیں اگر یہ لوگ آئے تو ایم کیو ایم کو تھوڑی پریشانی ہوسکتی ہے، آج جن دو افراد نے مصطفی کمال کو جوائن کیا وہ کوئی خاص اہم لوگ نہیں ہیں، ان لوگوں پر چائنا کٹنگ وغیرہ کے جو الزامات لگارہی ہے اس پر متحدہ کو بھی جواب دینا پڑے گا کہ اسے یہ سب پتا تھا تو ان لوگوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ سیاسی و عسکری قوتیں کراچی میں امن کو خراب ہونے نہیں دیں گی، ایم کیو ایم اور مصطفی کمال گروپ میں کسی خونریزی کا خدشہ نظر نہیں آرہا ہے، ایم کیو ایم بحرانی کیفیت میں ہے اور وہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جس کے حوالے سے اس پر الزامات لگتے رہے ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے 27 افراد آئندہ ہفتے مصطفی کمال کو جوائن کررہے ہیں، مصطفی کمال کے پیچھے چھپے ہوئے ہمدرد اس کیلئے کافی کوشش کررہے ہیں، مصطفی کمال کو ایم کیو ایم میں رہتے ہوئے الطاف حسین کے شراب پینے، کسی کی بات نہ سننے کا ادراک کیوں نہیں ہوا، آج جو ایم پی اے ایم کیو ایم چھوڑ کر گیا اس کی اہمیت اتنی سی ہے کہ وہ خود کہہ رہا ہے کہ میرے بارے میں الطاف حسین جانتے بھی نہیں ہوں گے، اس وقت کراچی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ یہ ہے کہ ایک ڈان کے بعد مافیا کا سربراہ کون ہوگا ،یہ جنگ مافیا کے اقتدار اور کھربو ں روپے کی تقسیم کی ہے، اگر اس پیسے کیلئے مختلف گروپوں میں چھینا جھپٹی ہوئی تو خونریزی ہوسکتی ہے ،اگر چھوٹے ڈانز کے درمیان ملک کے بڑے ڈان نے کوئی سمجھوتہ کروادیا تو خونریزی نہیں ہوگی، یہ بڑا ڈان وہی ہے جو مصطفی کمال کو بدھ تک 17 آدمی دے رہا ہے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ ایم کیو ایم اور الطاف حسین اردو بولنے والوں کی سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں، مصطفی کمال مہاجر ایجنڈے سے ہٹ کر زیرو ہوگئے ہیں، وہ کوئی زیادہ اثر ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوں گے، ان کے پیچھے کون لوگ ہیں وہ بھی سامنے آرہے ہیں، ایم کیو ایم تمام معاملہ میں دفاعی پوزیشن اختیار کررہی ہے۔بابر ستار نے کہا کہ لندن منی لانڈرنگ کیس پر پاکستان میں بھی قانونی کارروائی ہوسکتی ہے، کراچی میں ایم کیو ایم اور مصطفی کمال گروپ کے درمیان خونریزی کا بہت امکان ہے، صورتحال جتنی گمبھیر ہے اس میں یہ کہنا درست نہیں کہ خونریزی نہیں ہوگی، اصل میں خطرہ ہی یہ ہے کہ خونریزی ہوجائے گی، جب تک الطاف حسین ہیں مصطفی کمال گروپ کو پذیرائی نہیں ملے گی۔ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ اگر ایم کیوا یم کو دیوار کے ساتھ لگایا گیا تو اس کا سخت ردعمل آئے گا، پاکستان کی سیاست میں عسکریت پسندی لازمی جز بن چکی ہے۔