اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلمان ہوکر روینا اور رینا سے آسیہ اور نادیہ کے نام رکھ لینے والیگھوٹکی کی دونوں بہنوں کی مذہب کی تبدیلی درست قرار دیتے ہوئے دونوں بہنوں کو ان کے شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت بھی دے دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے گھوٹکی کی 2 بہنوں کی تحفظ کے لیے درخواست پر سماعت کی جس کے دوران وفاقی سیکریٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ان سے استفسار کیا کہ بتائیں ابھی تک کیا کیا ہے؟
وفاقی سیکریٹری داخلہ نے جواب دیاکہ عدالتی احکامات کے مطابق لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیا ہے، عدالت نے ہمیں کمیشن ممبران کو اکٹھے کرنے کا بھی کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کے 2 ممبران ملک میں نہیں تھے، باقی سب سے رابطہ ہو گیا ہے،میں اور آئی آر رحمان صاحب دونوں لڑکوں سے مل کران کی رائے جانیں گے۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ نے مزید کہا کہ شیریں مزاری دوسری خاتون ممبر سمیت لڑکیوں سے ملیں گی، بظاہر یہ زبردستی مذہب تبدیلی کا کیس نہیں لگتا، میڈیکل بورڈ کے مطابق آسیہ کی عمر 19 اور نادیہ کی 18 سال ہے۔
وفاقی سیکرٹری داخلہ نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کر دی۔
انکوائری کمیشن کے رکن آئی اے رحمان بھی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہماری انکوائری کے مطابق لڑکیوں نے مذہب زبردستی تبدیل نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاثر ضرور ہے کہ ایک منظم گروپ گھوٹکی میں لوگوں کو تبدیلی مذہب کی ترغیب دیتا ہے، عدالت اگر اس گروپ سے متعلق ہدایات جاری کر دے تو بہتر ہو گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ سندھ اس عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اقلیتوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ ہونا چاہیے بلکہ تحفظ نظر بھی آنا چاہیے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے یہ بھی کہا کہ یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ لڑکیاں بالغ ہیں اور انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا، لڑکیوں کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ رہ سکیں۔