شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف میں نہ تو کوئی شاہ محمود قریشی گروپ ہے اور نہ ہی جہانگیرترین گروپ ہے بلکہ صرف پی ٹی آئی گروپ ہے جہاں ہر فرد کو ایک ذمہ داری دی گئی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز اپنے دورہ جاپان کے آخری روز جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صدارتی نظام کا کوئی امکان نہیں صرف افواہیں ہیں جبکہ چوہدری نثار کا پنجاب کے وزیر اعلی بننے کی خبریں صرف خبریں ہی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں نہ تو کوئی شاہ محمود قریشی گروپ ہے اور نہ ہی جہانگیرترین گروپ ہے بلکہ صرف پی ٹی آئی گروپ ہے جہاں ہر فرد کو ایک ذمہ داری دی گئی ہے پارٹی کی جانب سے مجھے بھی جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ میں پوری کررہا ہوں اور جہانگیر ترین کو بھی جو ذمہ داریاں ملیں ہیں وہ پوری کررہے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ٹیکنو کریٹ مشیروں کی تعداد منتخب نمائندوں سے کم ہی ہے اور وزیر اعظم نے مشیروں کی تعداد کا بیلنس بگڑنے نہیں دیا ہے جبکہ مشیروں کی تقرری خلاف آئیں بھی نہیں ہے ماضیمیں بھی ن لیگ نے کئی مشیر مقرر کیے جن میں سرتاج عزیز سر فہرست تھے۔
تحریک انصاف کی حکومت بھی پانچ سال پورے کرے گی پاکستان میں اب جمہوریت مضبوط ہوچکی ہے جیسے پیپلز پارٹی نے پانچ سال مکمل کیے اور ن لیگ کی حکومت نے پانچ سال پورے کیے اسی طرح تحریک انصاف کی حکومت بھی پانچ سال پورے کرے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا نیب کے قانون میں ترمیم کے حوالے سے فی الحال پارلیمنٹ میں کوئی کام نہیں ہورہا کیونکہ ماضی میںن لیگ کی حکومت نے کبھی اس قانون میں ترمیم کو نہیں سوچا اور نہ ہی پیپلز پارٹی نے اس قانون میں کبھی ترمیم کی لیکن اب اپوزیشن کو اس قانون کے حوالےسے بہت تکلیف ہے حالانہ کہ اس وقت پانچ سے چھ قوانین پارلیمنٹ میں موجود ہیں جنھیں پاس کرنے کی ضرورت ہے لیکن اپوزیشن کے غیر ذمہ دار رویے کہ باعث یہ قوانین قابل عمل نہیں ہوپارہے جس کی ذمہ داری اپوزیشن ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کا جاپان کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے جاپانی حکومت نے پمز کے زیر اہتمام بچوں کے اسپتال کے قیام کے لیے 4 اعشاریہ 8آرب روپے جبکہ ان لینڈ ٹرانسپورٹیشن کاوگو مانیٹرنگ کے لیے ڈھائی ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر مزید بات چیت کی جانی ہے ، ساتھ ہی جاپان کے ساتھ کشمیر ، شمالی کوریا سمیت معاشی و اقتصادی تعاون میں اضافے اور پاکستانی لیبر کو جاپان بھجوانے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔