سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے مریضوں کی تعداد میں روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، آج بھی مزید 15 افراد میں ایڈز کی تصدیق کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 39 ہو چکی ہے۔
غفلت کےالزام میں سرکاری ڈاکٹر کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اسے عدالت میں پیش کر دیا گیا، مذکورہ ڈاکٹر مظفر گھانگرو خود بھی ایچ آئی وی میں مبتلا ہے۔
پروگرام منیجر ایڈز کنٹرول سندھ ڈاکٹر میمن کے مطابق کیمپ میں پانچویں روز بھی ایڈز سے متاثرہ افراد کی اسکریننگ کی گئی، جس میں مزید 15 افراد میں ایچ آئی وی مثبت ثابت ہونے پر متاثرہ افراد کی تعداد 39 ہو گئی ہے۔
متاثر ہونے والوں میں 22 بچے بھی شامل ہیں جبکہ اب تک 11 سو افراد کی اسکریننگ کی جا چکی ہے۔
ڈپٹی کمشنر نعمان صدیق کے مطابق تعلقہ بنگُل ڈیرو اسپتال کے سرکاری ڈاکٹر مظفر گھانگرو کی غلفت کی وجہ سے علاقے میں ایڈز کا پھیلا ہے۔
رتوڈیرو تھانے میں مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر مظفر گھانگرو کے کلینک میں زیر علاج مریضوں میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا، جبکہ ڈاکٹر خود ایڈز کا مریض ہے۔
گرفتار ڈاکٹر مظفر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ایڈز سے متعلق کیس میرے خلاف سازش ہے، اگر مجھے ایڈز کا پتہ ہوتا تو میں اپناعلاج کراتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے کسی قسم کی تکلیف نہیں تھی، سندھ ہیلتھ کمیشن میرے خلاف سازش کر رہا ہے۔