• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام سوال کررہے ہیں فیصلے کون کررہا ہے؟، بلاول

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر طنز کے تیر برسا دیئے، اُن کا کہنا تھا کہ اچانک وزیرخزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو ہٹادیا جاتا ہے، عوام سوال کررہے ہيں کہ فیصلے کون کررہا ہے، وزیراعظم کسی کی بھی تعیناتی سے پہلے اس شخص سے ملاقات ہی نہیں کرتے ، ایسا تو نہیں کہ پاکستان میں تعیناتی آئی ایم ایف کررہا ہے ۔


قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وزراء جن کے کالعدم جماعتوں کے ساتھ تعلقات ہیں اُنہیں فوری فارغ کیا جائے، تحریک انصاف کی حکومت دہشت گردی کے معاملات سنجیدہ لے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اچانک سے عوام پر پٹرول بم گرادیا گیا، کھانے پینے کی اشیاء تاریخی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے مہنگی ہوئیں، عوام حکومت کی ناکامی کی سزا پٹرول، گیس، بجلی اور دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ جب ایک سال میں چار بجٹ لائے جائیں گے اور آئی ایم ایف آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گا تو عوام کو تکلیف ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی تو ہم یہ ڈیل نہیں مانیں گے، پاکستان کے عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ مزدوروں، پنشنروں، نوجوانوں کا معاشی قتل ہورہا ہے، عوام کی جیب اور پیٹ خالی ہے اور حکومت کے پاس نہ کوئی پلان ہے اور نہ کوئی وژن، حکومت مارتی بھی ہے اور رونے بھی نہیں دیتی۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ظالم حکومت جنوبی پنجاب کے عوام پر مقدمات درج کررہی تھی۔

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ظالم، لعنت کے الفاظ حذف کرادیئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن اور تنقید برداشت نہیں، یہ وہی پرانا پاکستان ہے، یہ وہی آمرانہ پاکستان ہے جو ضیا کے دور میں دیکھا تھا۔

چیئرمین پی پی نے حکومتی بینچوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ڈھیٹ کیوں ہیں؟

اسپیکر قومی اسمبلی نے ڈھیٹ کا لفظ حذف کرادیا۔

بلاول نے حکومت کو مشورہ دیا کہ سینسر شپ اور نیب گردی کرنے، ایف آئی آر کاٹنے اور مخالفین کو جیل بھیجنے کے بجائے اپنا کام کرو۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ٹیکس کلیکشن کررہی ہے، وفاقی حکومت صوبوں کو ان کے پیسے نہیں دے رہی کیونکہ وفاقی حکومت ناکام ہے، پاکستان اٹھارہویں ترمیم کی وجہ سے نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی وجہ سے صوبے دیوالیہ ہورہے ہیں۔

تازہ ترین