• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ رب العزّت نے ہم پر بے شمار احسانات کئے ہیں اور اپنے ان احسانات کو اپنے پیارے رسول محمدﷺ کے ذریعے قرآن کی شکل میں ہمیں پہنچایا ہے۔ اللہ ربّ العزت کے انسانیت پر اتنے احسانات ہیں کہ ان کو بیان کرنے کیلئے دنیا کے تمام سمندر اگر روشنائی بن جائیں اور تمام درخت قلم بن جائیں تو بھی وہ نہیں لکھے جا سکتے۔ ان لاتعداد احسانات میں سے ایک احسان، عطیہ روزہ ہے جس کے لاتعداد فوائد ہیں۔ آئیے! ہم اس کے بارے میں اللہ ربّ العزت کے احکامات کا مطالعہ کرتے ہیں اور جو ذمّہ داریاں ہمیں سونپی گئی ہیں، ان کو دیکھتے ہیں۔حدیث نبوی ؐہے کہ ماہِ رمضان بہت ہی بابرکت، فضیلت، صبر و شکر اور عبادت کا مہینہ ہے اور اس ماہِ مُبارک کی عبادت کا ثواب ستر درجہ عطا ہوتا ہے۔ جو کوئی اپنے پروردگار کی عبادت کرکے اس کی خوشنودی حاصل کرے گا، اس کی بہت بڑی جزا اللہ تعالیٰ عطا کرے گا۔اللہ ربّ العزّت نے ماشاء اللہ ہمیں مسلمان بنایا، ہمیں مذہب اسلام عطا فرمایا۔ یہ مذہب دنیا کا بہترین مذہب ہے اور یہ ہم مسلمان ہی نہیں کہتے بلکہ دنیا کے ہر مذہب کے دانشوروں نے یہ کہا ہے کہ یہ سب سے بہترین مذہب ہے اور کبھی نہ کبھی دنیا پر غالب ہوگا اور جس دن ایسا ہوگا دنیا میں امن و امان اور خوشحالی ہو جائے گی۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہم بہترین مذہب کے پیروکار ہیں اور بدترین کردار کے مالک ہیں۔ منافقت، دھوکہ دہی، ذخیرہ اندوزی، رشوت ستانی، دروغ گوئی، قتل و غارت گری، منافع خوری اور بہیمانہ قتل غرض دنیا کا کوئی ایسا بدترین گناہ نہیں جو ہم نام نہاد مسلمانوں میں نہیں۔ ہم سورۃ آل عمران (آیت84) میں اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کرتے ہیں ’’اے نبیؐ کہو کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں۔ اس کلام کو مانتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا ہے، ان تعلیمات کو بھی مانتے ہیں جو ہم پر نازل کی گئی ہیں، جو ابراہیمؑ، اسمٰعیلؑ، اسحٰقؑ، یعقوبؑ اور اولادِ یعقوبؑ پر نازل ہوئی تھیں اور ان ہدایات پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے ربّ کی طرف سے دی گئی ہیں۔ ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے تابع فرمان ہیں یعنی مسلمان ہیں‘‘۔دیکھئے ہمارے مذہب یعنی اسلام میں پانچ اہم و ضروری ارکان ہیں جن پر عمل کرنا ہم پر فرض کر دیا گیا ہے۔ وہ یہ ہیں: (1)شہادت یا ایمان (2)نماز (3)زکوٰۃ (4)روزہ (5)حج۔ ہم میں سے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت یا نصیحت فرمائی وہ ان پانچوں ارکان پر صدق دل سے عمل کرتے ہیں۔ کیونکہ ماہِ رمضان مبارک ہے اُسی مناسبت سے روزہ کے بارے میں احکامِ الٰہی کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ’’اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کر دیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (سورۃ البقرہ، آیت 183) ’’(روزے) گنتی کے چند ہی دن ہیں۔ لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ بعد میں چھوڑے ہوئے روزے مکمل کرلے، اور (اگر روزہ نہ رکھ سکے) تو فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دو، پھر جو شخص نیکی میں سبقت کرے وہ اُسی کے لئے بہتر ہے۔ لیکن تمہارے حق میں بہتر یہ ہے کہ روزے رکھ لو، اگر تم باسمجھ ہو۔ (سورۃ البقرہ، آیت 184)۔کیونکہ رمضان میں نماز اور زکوٰۃ کی (نماز کی تو ہر وقت) بہت اہمیت ہے، سورۃ البقرہ، آیات 238, 153, 143, 3 اور 277 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم ان کو دیتے ہیں اس میں سے خرچ کرتے ہیں (وہ مومن ہیں)‘‘۔ ’’نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں (یعنی نماز ادا کرنے والوں) کے ساتھ رکوع کرو‘‘۔ ’’صبر اور نماز کے ساتھ (اللہ کی) مدد طلب کرو‘‘۔ ’’تمام نمازوں کی حفاظت کرو، خاص طور پر بیچ والی نماز (عصر) کی اور اللہ کے سامنے بااَدب کھڑے ہوا کرو‘‘۔ ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی، ان کے لئے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس، اور نہ ان کو کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے‘‘۔

سورۃ النساء، آیت 162میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’وہ اہلِ ایمان، نماز قائم کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے ہیں‘‘۔ سورۃ المائدہ، آیت 55میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’وہ اہلِ ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہر حال میں اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں‘‘۔ سورۃ التوبہ، آیت 18میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’اللہ کی مسجدوں کو تو وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، یہی لوگ ہیں جن کو ہدایت نصیب ہو سکتی ہے‘‘۔ سورۃ ہود، آیت 114میں حکم اِلٰہی ہے ’’نماز قائم کرو، دن کے دونوں آخری حصّوں میں اور کچھ رات کے گزرنے پر بھی‘‘۔ سورۃ الرعد، آیت 22میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی رضا مندی کے لئے صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ طور پر بھی اور علانیہ طور پر بھی۔ اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں، آخرت کا گھر بلاشبہ انہی لوگوں کے لئے ہے‘‘۔ چند مزید احکاماتِ الٰہی میں اگلے مضمون میں آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔ آپ کے علم میں ہے کہ ملک میں طبی سہولتوں کا فقدان ہے۔ غریب اسپتالوں کے چکر لگاتے ہیں نہ ڈاکٹر ملتے ہیں اور نہ دوائیں۔ یہ صورتحال دیکھ کر میں نے اپنے عزیز دوست جناب شوکت بابر ورک اور کئی مخیر دوستوں اور ہمدردوں کی مدد سے ایک 300بستروں پر مشتمل اسپتال تعمیر کرنے کا عزم کیا ہے، یہ فلاحی اسپتال ہے اور پچھلے تین سال میں ہم نے اپنی OPDکے ذریعے ساڑھے تین لاکھ مریضوں کا مفت علاج کیا ہے۔ چند ماہ سے ایک ڈائیلیسز سنٹر نے بھی کام شروع کر دیا ہے جو 24گھنٹے مفت علاج کر رہا ہے۔ جہاں فی الحال 15بستر ہیں۔ ہم اس وقت 7منزلہ عمارت کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ یہ اعلیٰ اسپتال ہوگا، فلاحی ہوگا اور ان شاء اللہ ہم بلا خوف و خطر، بلا شکوک و شبہات اس اسپتال میں لاکھوں مریضوں کا مفت علاج کریں گے۔ یہ لاہور میں احمد علی روڈ پر ہے، مینار پاکستان کے بالکل سامنے جہاں بہت گھنی آبادی ہے اور کوئی اسپتال نہیں ہے۔ براہ مہربانی اپنی زکوٰۃ، عطیات و صدقات ہمارے اسپتال کو دیں۔ تفصیل یہ ہے:

Dr. A. Q. Khan Hospital Trust

A/C No.1249-7900 3745-03

Habib Bank, Lahore, IBAN # PK62 HABB0012497900 374503

Swift Code: HABB PKK A007

آپ دوسرے بنکوں میں بھی اسپتال کے نام پر جمع کراسکتے ہیں۔ کراس چیک؍بنک ڈرافٹ

Dr. A. Q. Khan Hospital Trust,

18-K, Model Town, Lahore

کو بھجوا سکتے ہیں۔ شکریہ! (جاری ہے)

تازہ ترین