کراچی (ٹی وی رپورٹ)اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ یہ اسمبلی پانچ سال پورے کرے گی ملک آگے بڑھے گا چیئرمین پی اے سی کیلئے شہباز شریف کی جگہ کسی اور کا نام نہیں آیا ہے جب آئے گا تو دیکھا جائے گامعیشت سنجیدہ صورتحال سے گزر رہی ہے نو مہینے میں کیسے سب کچھ بدل جائے گا ڈائریکشن دے دی گئی ہیں نتائج میں وقت لگے گا آنے والا بجٹ ہماری پالیسی کو ریفلیکٹ کرے گا اس میں ہمارا مین فوکس ہے ریفارمز، ایگریکلچر، یوتھ، کسانوں کیلئے بہت بڑا پیکج آرہا ہے۔جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے حوالے سے نہیں جانتا تھا کہ اس کے کیا فنکشن ہوتے ہیں کیا ذمہ داریاں ہوتی ہیں لیکن بہرحال جب ذمہ داری پڑی تو اندازہ ہوا کہ بہت بڑی پوزیشن ہے اور اندازہ ہو کہ اس کے ذریعے آپ اچھا خاصا اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں خیبرپختونخوا اسمبلی میں 172 بل اور ایکٹ ہم نے پاس کیے یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قانون سازی ہے۔اس وقت ایک عام تاثر ہے کہ قانون سازی نہیں ہو رہی ہے اس وقت حکومت نے اکیس بل متعارف کرائے ہیں جس میں سے آٹھ پاس ہوچکے ہیں اور 78 پرائیوٹ بل متعارف کراچکے ہیں اور ممکن ہے کہ اگلے سیشن میں پاس ہوجائیں گے۔ اس دفعہ ایک نئی پارٹی آئی ہے اور گزشتہ دونوں پارٹیاں اپوزیشن میں ہیں۔ اس وقت یہ اسمبلی ایک قانونی طریقے سے وجود میں آئی ہے اور امید کرتا ہوں یہ اسمبلی ڈیلیور کرے گی۔حالات کے مطابق خود فیصلہ کرتا ہوں مجھے کوئی کچھ نہیں کہتا۔ پچھلے دنوں آپ نے خواجہ آصف کے بجائے آپ نے مراد سعید کو فلور دیا یہ پارٹی نے نام دیا تھا اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی نے نام دیا تھا لیکن میں باؤنڈ نہیں ہوں ۔ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانا ایک ٹریڈیشن تھی روایت اس کے مطابق ہم نے گورنمٹ اور اپوزیشن سے بات کی اور کسی نے مجھ سے نہیں کہاکہ شہباز شریف کو بنا دیں صرف مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی اور پیپلزپارٹی ملے ان سب نے کہا کہ یہ ٹریڈیشن ہے اور اسد عمر شاہ محمود سب بیٹھے تھے اور اس روایت کو برقرار رکھا گیا۔فاٹا کو پہلی دفعہ بہت بڑا موقع مل رہا ہے کہ اس کے زیادہ سے زیادہ لوگ اسمبلی میںآ ئیں اسکی محرومی ختم ہو آپ کس طرح یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ الیکشن کے خاتمے کے لئے ہے آپ کا آرٹیکل پڑھا آپ کا مختلف نقطہ نظر ہوسکتا ہے میں اسے کسی اور نظر سے دیکھ رہا ہوں۔آپ سیٹیں بڑھانا چاہتے ہیں فاٹا کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی بھی یہ کام آپ نے پچھلے نو مہینے میں کیوں نہیں کیا اس کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اسمبلی بنی چیزیں آگے بڑھیں میرے پاس فاٹا کے ایم این ایز آئے کئی دفعہ انہوں نے کہا ہمارے ساتھ زیادتی ہے میں نے کہا آپ بل لے کر آئیں طریقہ کار کے مطابق دو بل ہمارے پاس آئے محسن دواڑ اور ساجد کا دونوں بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں چلے گئے ۔ جو اسٹینڈنگ کمیٹی سے بل آئے وہ مشترکہ ہے متفقہ ہے دونوں کا انہوں نے اس پر اتفاق رائے کرلیا کہ ایک بل میں دونوں ہیں اس میں جو ترمیم آئی ہے وہ نورالحق قادری کے ترمیم بھی آئے ہیں اور محسن دواڑ کی ترمیم بھی آئی ہے اس وقت وہ محسن دواڑ کی نہیں ہے وہ پوری فاٹا کی ایم این ایز کی ہیں پوری پارلیمنٹ کی ہیں ۔محسن دواڑ نے ایک اور بل بھی ٹیبل کیا تھا اس پر رائے شماری کی اجازت نہیں دی گئی اس پر اسد قیصر نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں اگر کوئی بل آئین کے حوالے سے ابہام رکھتا ہو تو یقینا ہم آئین کے مطابق اس کو دیکھتے ہیں۔ گزشتہ اسٹینڈنگ کمیٹیاں بننے میں سال کا عرصہ بھی لگا ہے ۔ قانونی سازی میں انشا اللہ یہ اسمبلی لیڈنگ اسمبلی ہوگی۔