• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی اداکار ویوک اوبرائے نے معروف اداکار اور سیاست دان کمل ہاسن کی بات پر کہ ’بھارت کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا‘ کے جواب میں کہا ہے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔

بھارتی ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے کے مطابق معروف اداکار اور سیاسی جماعت ’مکال نیدھی مایئم‘ کے سربراہ کمل ہاسن نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت کی آزادی کے بعد یہاں سب سے بڑی دہشت گردی کی واردات ایک ہندو ’نتھو رام گوڈ‘ نامی شخص نے مہاتما گاندھی کو قتل کرکے کی تھی۔

کمل ہاسن نےاپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ کسی ایک طبقے یا اقلیت کو مجموعی طور پر دہشت گرد قرار دینا کسی طور مناسب نہیں کیونکہ بھارت کا پہلا دہشت گرد ’نتھو رام‘ تھا جو ایک ہندو تھا اور جس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تو کیا ساری ہندو کمیونٹی دہشت گرد ہوگئی؟ کیا ہر ایک ہندو کو دہشت گرد اور قاتل سمجھا جانا چاہیے؟

انہوں نے کہا تھا کہ کسی پر الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔

کمل ہاسن کے اس خطاب کے بعد سے اُنہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، بھارتی اداکار ویوک اوبرائے نے بھی کمل ہاسن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ یہ کہیں کہ نتھو رام گوڈ ایک دہشت گرد تھا تو یہ درست ہے کیونکہ میرے لیے مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے بالکل ہمدردی نہیں ہے، لیکن یہ کیوں کہا کہ وہ ایک ہندو تھا؟‘

اداکار ویوک اوبرائے جو کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زندگی پر بننے والی فلم میں مودی کا کردار ادا کررہے ہیں، نے مزید کہا کہ کمل ہاسن ایسی بات کرکے ’ہندو فوبیا‘ کو کیوں پھیلا رہے ہیں ؟


سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرویوک اوبرائے نے کمل ہاسن کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ ایک بہترین آرٹسٹ ہیں اور جیسے آرٹ کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ویسے ہی دہشت گردی کا بھی کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ آپ کہتے نتھو رام گوڈ دہشت گرد تھا، یہ کیوں واضح کیا کہ وہ ہندو تھا؟

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ’آپ نے ایسا اس لیے کہا کیوں کہ آپ ایک مسلمان اکثریت علاقے میں رہتے ہیں اور وہاں سے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ‘

تازہ ترین