• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آمنہ شیخ ویسے تو کسی تعارف کی محتاج نہیں لیکن گزشتہ سال بڑی اسکرین کی فلم نے ان کی شہرت میں مزید اضافہ کردیا۔ اس سے بھی بڑھ کر آمنہ شیخ کے لائم لائٹ میں آنے کی ایک اور وجہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم NGOکی برانڈ ایمبیسیڈر بننا ہے۔ اس بات کا انکشاف ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس سے ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ این جی او کےساتھ مل کر پاکستان بھر میں تعلیم کے حوالے سے صنفی مساوات اور مواقعوں کیلئے کام کریں گی۔

ٹی وی، فلم اور سماجی خدمت میں مصروف آمنہ شیخ کا کہنا ہے ، ’’ ایک بچے کی ماں ہونےکے باوجود اس قسم کے ایشوز میری نظر میں ہیں اور مجھے لگتاہے کہ جب آپ اپنے کیریئر اور زندگی کے اس مخصوص مقام پر آجاتے ہیں تو آپ کو ان سب چیزوں کے بارے میں بھی سوچنا پڑتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ان چیزوں کے بارے میں سوچنا چاہئے جو ہماری ذات سے ہٹ کر ہوں۔ بحیثیت اداکارہ اور ایک پبلک فیگر ہونے سے ہماری آواز لوگ سنتے ہیں اور ان پر اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔ تو پھر کیوں نہ ہم اسے اعلیٰ مقصد کیلئے استعمال کریں اور میں بحیثیت ایمبیسیڈر تبدیلی کی بات کرتی ہوں تو مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے‘‘۔

این جی او، اقوام متحدہ کی دنیا بھر میں کی جانے والی مہم "Educate a Child" کے حوالے سے اس کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، جس کے تحت دنیا کے ایک کروڑ بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔ ان میں سے ایک ملین یعنی دس لاکھ بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری این جی اونے اٹھا رکھی ہے، جس کی آگاہی مہم میں آمنہ پیش پیش ہیں۔ اس این جی او کے تحت تین سال میں ان بچوں کو تعلیم فراہم کی جائے گی، جو کبھی اسکول نہیں گئے۔

اس ضمن میں آمنہ کاکہنا تھا،’’ مجھے جب بھی کوئی موقع یا پلیٹ فارم ملتاہے، میں اس مہم کی بات کرتی ہوں۔ اس سلسلے میں مجھے فنڈز جمع کرنے کی ضرورت پڑی تو اس کی بات بھی کروں گی۔ اورجہاں تک میرے اپنے پیشے اور دلچسپیوں کی بات ہے جیسے کہ پروڈکشن اور ایکٹنگ وغیرہ، تو میں اس قسم کے ایشوز کو ان میں شامل کرسکتی ہوں اور کسی بھی ڈرامہ سیریل، آن لائن کونٹینٹ یا فلم کا حصہ بناسکتی ہوں۔ بچیوں کے ساتھ حاصل کیے گئے تجربے کے ساتھ ملنے والی کہانیوں پر کام کرکے مجھے خوشی ہوگی ‘‘۔

ابتدائی حالات و کیریئر

آمنہ شیخ نیویارک میں پیدا ہوئیں، ان کا بچپن کراچی اور سعودی عرب میں گزرا۔ کراچی میں ا و لیول اور اے لیول کرنے کےبعد وہ فلم اور ویڈیو پروڈکشن کی تعلیم حاصل کرنے ہیمپشائر کالج میسا چوسٹس چلی گئیں۔ اس کےبعد مین ہٹن میں ایک پروڈکشن کمپنی میں اسسٹنٹ کے فرائض انجام دیتی رہیں۔

پاکستان واپسی پر وہ ایک مشہور بیوٹی برانڈ کیلئے اسپوکس پرسن کا کام کرتی رہیں۔ 2008ء میں انہوں نے تین ٹیلی فلموں میں اداکار ی کے جوہر دکھائے۔ ایک ٹیلی فلم میں انہوں نے ایک رکشہ ڈرائیور کا کردار بھی اداکیا جو گھر والوں کی ضروریات پوری کرتی تھی۔ اس کردارکو نبھانے کیلئے آمنہ نے کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جنا ح روڈ اور گارڈن میں رکشہ چلانا سیکھا، جس کے ساتھ ایک بڑا سا کیمرہ لگا ہو اتھا، جو لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا تھا۔ رواں سال آمنہ نے ایک فیشن شو میں بھی شرکت کی اور پھر دیگر مشہور برانڈز نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔

2011ء میں ایک فیچر فلم میں آمنہ نے ایک غمزدہ ماں کا کردار ادا کیا تھا اور اس فلم کے ذریعے انہوں نے نیویارک فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے مزید فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

آمنہ شیخ کے ہمسفر مشہور اداکار محب مرزا ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کو اس وقت سے جانتے ہیں جب آمنہ اپنے اسکول کے دنوں میں راحت کاظمی کے ساتھ انگریزی ڈرامہ کر رہی تھیں۔ اس کے بعد آمنہ اور محب جیو انٹرٹینمنٹ کے پروگرام ’’ بچے من کے سچے‘‘ کے سیٹ پر اکٹھے ہوئے، جہاں آمنہ شیخ نے ہدایتکاری اور محب مرزا نے میزبانی کے فرائض انجام دیے تھے۔ 2005ء میں دونوں نے شادی کرلی اور ان کی ایک پیاری سی بیٹی ہے۔

آمنہ شیخ کے مشہور ڈرامے

جیو کے مشہو رڈرامہ ’’مراۃ العروس ‘‘ میں آمنہ نے بگڑی ہوئ بیٹی کا کردار خوب نبھایا۔ اس کے علاوہ دیگر ڈراموں کچھ کمی سی ہے، مورے پیا، ایک ہتھیلی پر حنا ایک ہتھیلی پہ لہو، ہم تم، اڑان،دلِ ناداں اور میرا نام ہے محبت کی قسط ’عاشق پان شاپ‘ میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔

تازہ ترین