• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجئیم کے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے منی لانڈرنگ کے خلاف اپنی کاروائیوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے غیر ملکی شناخت کے حامل شہریوں کو خصوصی نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ اپنے آبائی ملکوں سمیت غیر ممالک میں موجود اپنے اکاؤنٹس اور اثاثے ظاہر کریں اور اگلے ماہ کے اختتام تک بھیجے گئے فارم پر کرکے جمع کروائیں ۔

ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق بیلجئیم میں ہر شہری کیلئے قانوناً سالانہ ٹیکس گوشوارہ بھرنا لازمی ہے چاہے اس کی آمدن ہو یا نہ ہو۔

ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق یہ شقیں ٹیکس فارم کا ہمیشہ سے ہی حصہ تھیں لیکن پارلیمانی سیاسی اور عوامی حلقوں کے اصرار اور دنیا بھر میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کی کوششوں کو مربوط انداز میں آگے بڑھانے کیلئے اس سال اس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

اس خصوصی نوٹس کے اجراء کی ایک اہم وجہ جہاں مختلف ’ لیکس‘ کے ذریعے شہریوں کی ٹیکس سے بچا کر چھپائی گئی رقوم کا سامنے آنا ہے وہیں حکومت کے نوٹس میں یہ بات بھی آئی کہ اکثر غیر ملکی اوریجن کے ایسے بیلجئین شہری جن کا بظاہر یہاں کوئی بڑاذریعہ آمدن نہیں ، وہ جب یہاں کاروبار کرتے ہیں تو اس کیلئے وہ اپنے آبائی ملک سے رقوم کی منتقلی کو ذریعہ بناتے ہیں ۔

اس معاملے کے پیش نظراب اس بات پر اب خصوصی توجہ دیجارہی ہے کہ یہ اثاثے جو کہ پہلے کہیں ظاہر نہیں کئے گئے ، وہ اچانک کیسے وجود میں آگئے ؟ اور یہ کن ذرائع سے بنائے گئے ہیں ؟

مقامی معاشی حلقوں میں اسے ہنڈی یا حوالے کے ذریعے چھپا کر بھیجے گئے اثاثوں کا ہی حصہ سمجھا جا رہا ہے جس پر حکومت نے پکڑ شروع کردی ہے ۔

گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانیوں سمیت ایسے کئی واقعات کے پیش آنے کے شواہد سامنے آئے ہیں جس میں انکے دیگر ممالک میں موجود بینک اکائونٹس اور انکے آبائی ملکوں سے آئی ہوئی رقوم انہیں دینے سے انکار کرتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ ان کا ذریعہ کیا ہے ۔

تازہ ترین