کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ نوازشریف جیل جاتے ہیں تو مریم نواز زیادہ جارحانہ ہوجاتی ہیں ،مقتول مختیار چانڈیو کی بیٹی ام رباب چانڈیو نے کہا کہ کیس کی سماعت کیلئے سکھر جاتی ہوں تو لاڑکانہ سے گزرتے ہوئے میری زندگی کو بھی خطرہ ہے، میں مطالبہ کرتی ہوں کہ میرا کیس کراچی منتقل کیا جائے،پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیو نے کہا کہ ام رباب چانڈیو کو پولیس کی مکمل سیکورٹی حاصل ہے، ان کیلئے دروازے کھولنے کیلئے بھی پولیس والے موجود ہیں، عدالت جہاں کیس چلانے کا فیصلہ کرے گی ہمیں اعتراض نہیں ہے،سینئر صحافی دی نیوز خالد مصطفیٰ نے کہا کہ بجلی کے لائن لاسز تو اپنی جگہ برقرار ہیں مگر حکومت نے بجلی چوری روکنے پر بہت توجہ دی ہے، میری تحقیق ہے کہ حکومت نے بہت سے ڈیفالٹرز سے پیسے وصول کیے ہیں، لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کی بڑی وجہ بجلی کی سپلائی بہتر ہونا ہے، بجلی کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مریم نواز نے نواز شریف کے بیانیہ اور انہی الفاظ کو لے کر ہی آگے بڑھی ہیں، مریم نواز کا اندازجارحانہ تھا جیسا کسی تحریک کے آغاز میں ہوتا ہے، مریم نواز ممکنہ احتجاجی تحریک کیلئے اپنے کارکنوں کا دماغ پہلے سے بنارہی ہیں، نواز شریف جیل جاتے ہیں تو مریم نواز زیادہ جارحانہ ہوجاتی ہیں جبکہ وہ جیل سے آجائیں تو رویہ نرم ہوجاتا ہے، مریم نواز کے اس رویہ سے مصلحت کی بو آرہی ہے جو ان کے جارحانہ رویہ کے ساتھ نہیں چل سکتی ہے، مریم نواز مصلحت کا رویہ ترک کردیں تو ریلیف بھی مل سکتا ہے، حکومت نے بزنس مڈل کلاس پر ٹیکس لگائے اور وہاں سے ردعمل ہوا تو ن لیگ ضرور سڑکوں پر نکلے گی کیونکہ یہ اس کا ووٹ بینک ہے۔ مقتول مختیار چانڈیو کی بیٹی ام رباب چانڈیو نے کہا کہ اپنے والد، چاچا اور دادا کے قتل پرا نصاف لینے کیلئے نکلی ہوں، عدالتوں کو ماں جیسا سمجھتی ہوں ماں کبھی اپنے بچوں کے ساتھ زیادتی نہیں کرسکتی ہے، ہمارا کیس پاکستان میں پہلا کیس ہے جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے دو دفعہ ازخود نوٹس لیا اور عدالتوں کو کیس کا فیصلہ دو ماہ میں کرنے کا حکم دیا لیکن ابھی تک یہ کیس آگے نہیں بڑھا ہے، پندرہ مہینے گزرنے کے باوجود اس کیس میں ابھی تک فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی ہے، قانون کی طالبہ ہونے کے ناطے میرا عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے، میری انصاف کی جدوجہد پر پورے پاکستان کی نظریں ہیں، سب یہی سوال کرتے ہیں کہ عدالتیں ہمیں کیا پیغام دے رہی ہیں، ننگے پاؤں عدالت جاکر پیغام دیا کہ عدالتوں کو مسجد اور مندر کی طرح مقدس سمجھتی ہوں، عدالتوں میں بیٹھنے والے قاضی پر منحصر ہے کہ وہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ام رباب چانڈیو کا کہنا تھا کہ سردار خان چانڈیو اور برہان چانڈیو پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ہیں، ان کا سندھ میں بہت اثر و رسوخ ہے جس کی وجہ سے یہ کیس میں تاخیر کرواتے جارہے ہیں، اگر یہ دونوں اس قتل میں ملوث نہیں تو کیس جلدی کیوں نہیں چلارہے ہیں، کیس کی سماعت کیلئے سکھر جاتی ہوں تو لاڑکانہ سے گزرتے ہوئے میری زندگی کو بھی خطرہ ہے، میں مطالبہ کرتی ہوں کہ میرا کیس کراچی منتقل کیا جائے، سکھر اے ٹی سی ون میں جس جج کا ٹرانسفر ہوا ہے ان کی پوری فیملی برہان چانڈیو کی ووٹر سپورٹر ہے اور وہ اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں برہان چانڈیو ایم پی اے ہے۔پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے کیس میں کوئی ایسی ہدایات نہیں دیں جو ام رباب چانڈیو بتارہی ہیں، جسٹس ثاقب نثار نے کسی دوسرے فریق کو بلائے بغیر صرف ان کی بات سن کر اپنی مرضی سے فیصلہ دیدیا تھا کہ تین مہینے میں کیس کا فیصلہ سنایا جائے، ہمارا موقف ہے کہ یہ جہاں بھی کیس چلانا چاہتے ہیں چلائیں، یہ پہلی دفعہ ہائیکورٹ گئے تو نوشہرو فیروز کے جج کے خلاف گئے، ہائیکورٹ نے یہ کیس سکھر میں ٹرانسفر کیا تھا، ان کے وکیل کے تحفظات پر یہ کیس اے ٹی سی سکھر میں ٹرانسفر ہوا تھا، ام ارباب چانڈیو کے وکیل آخری سماعت پر خود موجود نہیں تھے، میرا وکیل صرف ایک دفعہ اپنے بیٹے کے ایکسیڈنٹ پر تین چار ہفتے کیلئے ملائیشیا گیا تھا، اس کے علاوہ ہر سماعت پر میں اپنے وکیلوں کے ساتھ موجود رہا ہوں، انصاف کے حصول کیلئے ہم اپنا حق استعمال کریں گے، کسی بھی جج کے حوالے سے کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہوں گا، ام رباب چانڈیو کو پولیس کی مکمل سیکیورٹی حاصل ہے، ان کیلئے دروازے کھولنے کیلئے بھی پولیس والے موجود ہیں، عدالت جہاں کیس چلانے کا فیصلہ کرے گی ہمیں اعتراض نہیں ہے، پہلے بھی ہم نوشہرو فیروز گئے، یہ اعتراض کر کے سکھر کیس لائے تو ہم سکھر گئے، سکھر کے جج صاحب نے ہمیں دادو بھیجا تو ہم دادو گئے۔