• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنی 64ویں سالگرہ سے 46دن قبل سابق صدر پاکستان اور قومی اسمبلی کے رکن آصف زرداری کونیب نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں زرداری ہاؤس اسلام آباد سے آج گرفتارکرلیا۔

اس موقع پر آصفہ بھٹو زرداری نے انھیں گلے لگا کر رخصت کیا، بلاول بھٹو  والد کو گاڑی تک چھوڑنے آئےاور  مسکراتے ہوئے رخصت کیا۔ سابق صدر کی گرفتاری نہ ان کے لیے اور نہ ہی ان کی پارٹی کےلیے کوئی پہلا موقع ہے۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف ذرداری مجموعی طور پر تیسری مرتبہ گرفتار کئے گئے ہیں۔ جب وہ پہلی مرتبہ آج سے ٹھیک 28برس 10 ماہ قبل دس اکتوبر1990 بروز بدھ کو گرفتار ہوئے،تو اس وقت سابق صدر 35 برس کے تھے۔

سی آئی اے پولیس کی ایک ٹیم نے ایف آئی اے کے دفتر کے قریب سے انھیں گرفتار کیا تھا،  ا ن کی گرفتاری صدر تھانہ میں درج دفعہ 365 اے،395 اور 109 کے مقدمے میں کی گئی۔

اس مقدمے میں سابق رکن سندھ اسمبلی غلام حسین انڑ سمیت 5افراد پہلے سے گرفتار تھے۔آصف زرداری اس روز شام چاربجے بلوچ کالونی میں واقع ایف آئی اے اکنامک ونگ کے دفتر میں اپنا بیان قلمبند کرانے گئے تھے۔

جہاں شام 5بجے سی آئی اے کراچی کے ڈی ایس پی چوہدری محمد خان نے ایف آئی اے کےدفتر کا محاصرہ کرنے کے بعد دفتر جاکر آصف زرداری کو بتایا کہ وہ انہیں گرفتار کرنے آئے ہیں، جہاں سے آصف زرداری ڈی ایس پی کے ہمراہ پولیس وین میں سوار ہوکر سی آئی اے سینٹر منتقل کیے گئے۔

آصف علی زرداری کی گرفتاری پر سابق وزیراعظم شہید بے نظیر بھٹو نے بلاول ہائوس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ آصف زرداری عوام کے حقوق کےلیے جمہوریت کی خاطر لڑرہے ہیں۔

وہ اپنے شوہر کی گرفتاری سے ہراساں اور بلیک میل نہیں ہوں گی نہ پارٹی کے کارکن اس سے خوفزدہ ہوں گے، بلکہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی کو اور زیادہ بھاری اکثریت سے کامیاب کروائیں گے۔یاد رہے کہ24اکتوبر کو ملک میں نئے انتخابات ہونے جارہے تھے۔

ان کی پہلی جیل کی اسیری 27ماہ چھ دن پر محیط رہی، وہ چھ فروری 1993 کو مسٹر جسٹس ریٹائرڈ فخرالدین شیخ پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے ضمانت پر رہا ہوئے ۔ساڑھے سینتیس سالہ آصف زرداری اس وقت سول اسپتال کراچی میں زیرعلاج تھے۔

سابق وزیراعظم شہید بےنظیر بھٹو کی دوسری منتخب حکومت جب پیر 4 نومبر1996 کو برطرف ہوئی ،تو 41سالہ آصف زرداری بھی ساتھ ہی گرفتار کرلیے گئے۔ان کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محترمہ بےنظیر بھٹو  کا کہنا تھا کہ مجھے سرکاری طور پر آصف زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

جبکہ تالپور ہائو س میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدرآصف زرداری کی تینوں بہنوں فوزیہ ،عذرا ور فریال تالپور نے اپنے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ان کے بھائی کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، انہیں پتا نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

آصف زرداری کی اسیری کا یہ وقت کافی طویل رہا۔وہ قیدو بند کے2967دنوں کے بعد 22نومبر2004 کو49سالہ آصف زرداری اپنے آخری مقدمے میں سپریم کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد رہا ہوئے تھے۔

ان پر اس موقع پر مجموعی طور پر 14مقدمے قائم کئے گئے تھے جس میں سے وہ 4کیسوں میں بری اور باقی میں انکی ضمانت منظور ہوئی ۔وہ علالت کے سبب ضیاالدین اسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں سپرنٹنڈنٹ جیل نے ریلیز آرڈراسپتال کی انتظامیہ کے حوالے کیے تھے۔

تازہ ترین