اسلام آباد، راولپنڈی (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک،خبرایجنسی)جعلی اکائونٹس میں ضمانت مسترد ہونے پر نیب نے زرداری کو گرفتار کرلیا، نیب آج ریمانڈ لیگا، پیپلز پارٹی فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی،سابق صدر کی گرفتاری پر پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہےکہ پھانسی اور دھماکوں سے نہ جھکے ، گرفتاریوں سے کیا جھکیں گے، ادھر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہےکہ زرداری کو گرفتار کیوں کیا، پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں، ادھر بلاول کو تقریر کی اجازت نہ ملنے پراپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کیا ،ڈپٹی اسپیکر کے متعدد بار کہنے کے باوجود جب ہنگامہ ختم نہ ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا،گرفتاری سے قبل آصف زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میںسابق صدر نے گرفتاری دینے کا فیصلہ از خود کیا، نیب کا فریال تالپور کو فوری گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ، اسپیکر نے پروڈکشن آرڈر پر فیصلے کیلئے مہلت مانگ لی۔ تفصیلات کےمطابق نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری کو گرفتار کر لیا ،نیب کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ زرداری ہاؤس پہنچی جہاں سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے جبکہ سابق صدر کی سکیورٹی مد نظر رکھتے ہوئے بکتر بند گاڑی بھی منگوائی گئی،نیب کی ٹیم گرفتاری کیلئے پہنچی تو آصف زرداری کے وکلاءکی جانب سے عدالت کا تحریری حکمنامہ طلب کیا گیا اور گرفتاری سے روکدیا گیا تاہم آصف زرداری نے نیب کو گرفتاری پیش کرنے کا فیصلہ کیا جسکے بعد زرداری ہاؤس میں اہلکاروں نے سابق صدر کو اپنی حراست میں لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے اور اس حوالے سے انکے وکلاء ضمانت کی درخواست کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ عدالت عالیہ میں تحریری حکمنامے کی نقول حاصل کرنے کیلئے درخواست بھی جمع کروا دی گئی ہے، بلاول قومی اسمبلی میں تقریر نہ کر سکے جبکہ اسپیکر نے پروڈکشن آرڈر پر فیصلے کیلئے مہلت مانگ لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاونٹس کے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے نیب کی آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرنے کی استدعا منظور کی اور زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے جس وقت فیصلہ سنایا اس وقت آصف زرداری اور فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے تاہم انکی گرفتاری کیلئے نیب کی ٹیم عدالت کے باہر موجود تھی۔ آصف زرداری 28 مارچ سے دو ماہ بارہ دن کیلئے عبوری ضمانت پر رہے اور ان کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی۔ ذرائع کا کہناہے کہ آصف زرداری کے رکن پارلیمنٹ ہونے کے سبب نیب کو انکی گرفتاری سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی کو آگاہ کرنا ضروری تھا جس کیلئے نیب کی ایک ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی ۔ دریں اثنا ءنیب ذرائع کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو فوری گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت کی درخواستیں منسوخ ہونے اور نیب کو آصف علی زرداری اورفریال تالپور کی گرفتاری کی اجازت دینے کے فیصلے سے قبل ہی آصف علی زرداری، زرداری ہائوس پہنچ گئے اور انہوں نے اپنے وکلا اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا اجلاس طلب کرلیا۔ اجلاس میں نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، راجہ پرویز اشرف، قمر الزمان کائرہ، فاروق ایچ نائیک، اعتزاز احسن، مصطفی نواز کھوکھر اور دیگر رہنماموجود تھے۔ اس دوران بعض رہنمائوں نے مشورہ دیا کہ گرفتاری سے پہلے شدید ردعمل کا اظہار کیا جائے اورتما م ایم این ایز اور پارٹی رہنمائوں کو زرداری ہائوس میں بلایا جائے، بعض رہنمائوں نےاس کی مخالفت کی اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہونی چاہئیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وہ ازخود گرفتاری دے دینگے۔ انہوں نے اپنے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں۔توقع ہےکہ فاروق ایچ نائیک باہمی مشورے سے سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف رٹ دائر کردینگے۔ بعدازاں سابق صدر نے گرفتاری دیدی،ٹیم نے آصف زرداری کو نیب کے میلوڈی آفس پہنچایا جہاں رات قیام کے بعد منگل کی صبح انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔دوسری جانب زرداری ہاؤس اسلام آباد میں نیب کے ہاتھوں والد کی گرفتاری کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے استعفوں کا مطالبہ کردیا اور کہاکہ یہ نیا پاکستان نہیں سینسر پاکستان ہے،قومی اسمبلی کے ارکان اسمبلی کو گرفتار کیا گیا اور گرفتار ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جانبدار ہیں ،ہم نے ضیا، مشرف اور ایوب کی آمریت کا مقابلہ کیا ،یہ بزدل اور خوفزدہ حکومت ہمیں نہیں ڈرا سکتی،جو پھانسی، دھماکوں سے نہ جھکے وہ گرفتاری سے جھکیں گے؟ بی بی شہید کے بچے کو گرفتاری اور جیل سے نہیں ڈرایا جاسکتا،ہم گرفتاری کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، آخری دم تک لڑیں گے،ایوب، ضیا، مشرف اور عمران خان کے نئے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ تب بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی آج بھی نہیں ہے، مارتے رہنا اور رونے بھی نہ دینے والا رویہ پرویز مشرف کے دورمیں بھی نہیں تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کا کوئی حکم نہیں دیا بلکہ انہوں نے احتجاجاً گرفتاری دی ،ملک کے ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، قانونی اور انسانی حقوق پرحملے کیے جارہے ہیں، قومی اسمبلی کا دوسرا سیشن چل رہا ہے لیکن مجھے بولنے نہیں دیا گیا ۔