کراچی (ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ حکومت سنسرشپ پر یقین نہیں رکھتی ہے، ن لیگ کو سمجھ نہیں آرہا کہ آصف زرداری کی گرفتاری کا کریڈٹ لے یا مذمت کرے، بلوچستان اور قبائلی علاقوں کی بہت محرومیاں ہیں، پی ٹی ایم جو بات کررہی ہے عمران خان خود وہ باتیں کرتے رہے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں بی این پی مینگل کے رہنما آغا حسن بلوچ،ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان اور پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ بھی شریک تھیں۔آغا حسن بلوچ نے کہا کہ پچھلے دس ماہ میں بلوچستان میں کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا، حکومت صرف باتیں کررہی ہے کہ کمیٹی بنائیں گے اور بی این پی کے تحفظات کو دور کریں گے ،حکومت برداشت پیدا کرے اور اپوزیشن کو بولنے دے، اسپیکر اسمبلی اپوزیشن کو بولنے دیتے ہیں لیکن مزید بولنے دینا چاہئے۔ملک احمد خان نے کہا کہ چیئرمین نیب میڈیا سے باتوں میں بتاچکے ہیں کہ کیسے اور کس کس کی گرفتاریاں ہوں گی، پی ٹی آئی حکومت نیب کے سہارے کھڑی ہوئی ہے، پی ٹی ایم کے دو ارکان اسمبلی کیلئے بھی پروڈکشن آرڈر ہونا چاہئے، حکومتوں کو گرانے کیلئے شہزاد اکبر جیسے لوگ کافی ہوتے ہیں ۔ناز بلوچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی آمریت،تشدداور پھانسیاں برداشت کرچکی ہے، جیالے جانتے ہیں سڑکوں پر احتجاج کیا ہوتا ہے، حکومت ایک دن پہلے پرچہ لیک کردیتی ہے کہ کل کس کو پکڑا جائے گا، زباں بندی کے حربے استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بلاول بھٹو کو بولنے نہیں دیا گیا۔تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نےکہا کہ ن لیگ کی سمجھ نہیں آرہا کہ آصف زرداری کی گرفتاری کا کریڈٹ لے یا مذمت کرے، آصف زرداری کی ضمانت منسوخ ہونے کی توقع عید سے پہلے ہی تھی، اسد عمر نے پیر کو ایوان میں اچھی تقریر کی کہ جرنیل پر بات کی جائے تو سلامتی، سیاستدانوں پر بات کی جائے تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے جبکہ ججوں سے سوال پر آئینی مسئلہ آجاتا ہے۔ علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ نیب بلاول کیخلاف کیس کرتی ہے اور عدالت سمجھتی ہے تو وہ بھی گرفتار ہوجائیں گے،حکومت سنسرشپ پر یقین نہیں رکھتی ہے، تاریخ میں پہلی دفعہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس براہ راست دکھایا جاتا ہے، اپوزیشن ایوان میں عوامی مسائل پر بات کرنے کے بجائے نیب اور جے آئی ٹی کی بات کرتی ہے، سندھ میں ایڈزاور دو ارب روپے کی گندم چوری پر بات کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں، آصف زرداری نے بہادر بچے راؤ انور کے ذریعہ سندھ میں پولیس کو چلایا ہے۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ ن لیگ کے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں، جمشید دستی یاد آتا ہے پتا نہیں ن لیگ نے اس کے پروڈکشن آرڈر کیوں نہیں جاری کیے تھے، شہباز شریف کو ہمیشہ تقریر کا موقع دیا جاتا ہے وہ تقریر کر کے چلے جاتے ہیں، بلوچستان اور قبائلی علاقوں کی بہت محرومیاں ہیں، پی ٹی ایم جو بات کررہی ہے عمران خان خود وہ باتیں کرتے رہے ہیں۔ بی این پی مینگل کے رہنما آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بی این پی مینگل اس وقت آزاد بنچوں پر بیٹھی ہے، حکومت نے ابھی تک بی این پی مینگل کے مطالبات پر کوئی کام نہیں کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن جو بھی اچھا کام کرے گی تو اس کی حمایت کریں گے، ایسا عوامی بجٹ دیا جائے جس میں عوام کو ریلیف ملے اور مہنگائی کم ہو۔ آغا حسن بلوچ نے بتایا کہ پچھلے دس ماہ میں بلوچستان میں کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوا، حکومت نے بلوچستان میں ایک پیسے کا بھی کام نہیں کیا ہے، حکومت صرف باتیں ہی کررہی ہے کہ کمیٹی بنائیں گے اور بی این پی کے تحفظات کو دور کریں گے ، بلوچستان کو ترقی دیں گے اور سی پیک کے حوالے سے بلوچستان کا حصہ دیں گے لیکن آج تک کوئی عملی کام نہیں ہوا۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو پارلیمانی روایات کے مطابق چلایا جائے، عوامی نمائندوں کو اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر معاملات کو آگے بڑھانا چاہئے، حکومت برداشت پیدا کرے اور اپوزیشن کو بولنے دے، اسپیکر اسمبلی اپوزیشن کو بولنے دیتے ہیں لیکن مزید بولنے دینا چاہئے۔ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ چیئرمین نیب نے میڈیا سے باتوں میں آئندہ کا روڈ میپ بتادیا ہے، چیئرمین نیب بتاچکے ہیں کہ کیسے اور کس کس کی گرفتاریاں ہوں گی، پی ٹی آئی حکومت نیب کے سہارے کھڑی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک نے کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے نہیں جعلی اکاؤنٹس میں مشتبہ ٹرانزیکشن کی انکوائری کیلئے کہا تھا ، اسٹیٹ بینک نے انکوائری کیلئے ایف آئی اے کو کہا تھا یہ نیب تک کیسے پہنچ گئی، کسی دوسرے قانون کے مطابق ریگولیٹ ہونے والی فائنانشل ٹرانزیکشنز بھی نیب دیکھے گا تو یہ درکار قانونی طریقہ کار نہیں ہے، چیئرمین نیب نے پچھلی صورت بھی بیان کردی اور مستقبل میں جو کرنا ہے وہ بھی بتادیا ہے۔