"Every blood donor is a hero"
(خون کا عطیہ دینے والا ہر شخص ہیرو ہے)
انسان کی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز آتے ہیں اور اس میں رونما ہونے والے واقعات و حادثات سے نمٹنے کے لیے بعض اوقات اسے لوگوں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسی صورتحال اس وقت بھی پیش آتی ہے، جب کسی عزیز یا دوست کو حادثے یا بیماری کی صورت میں خون کی فوری ضرورت پڑتی ہے، ایسے میں خون عطیہ کرنے والا شخص ایک فرشتے کی مانند لگتا ہے۔
خون کے عطیات کے ذریعے زندگی و موت سے جنگ لڑتے انسان کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سےدنیا بھر میں 14جون کو خون عطیہ کرنے والوں کاعالمی دن (World Blood Donor Day) منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد، دنیا بھر میںرضاکارانہ طورپرکیے گئے اس عمل کی اہمیت، حفاظت اور زندگیاں بچانے سے متعلق خون کے عطیات کی افادیت کو اُجاگر کرنا ہے۔
اس دن کی تاریخ سے متعلق بات کی جائے تو خون عطیہ کرنے کی کڑیاں 17ویں صدی سے ملتی ہیں۔ اس وقت کے طبی ماہرین اس بات سے واقف تھے کہ خون جسم کا سب سے اہم عنصر ہے، جس کی شدید کمی مریض کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بن سکتی ہے۔ لہٰذااس صدی کے بعد رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات دینے کا سلسلہ شروع ہو ااور ایک ایسا طبقہ میدان میں آیا، جن کےعطیات کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچانا ممکن ہوسکا۔ خون کے عطیات کے ذریعےروزانہ کی بنیادوں پر ایسے لاکھوں لوگوں کی زندگی بچانا ممکن ہوسکا ہے، جو کسی حادثے، بیماری یا سرجری کے دوران خون کی کمی کی بدولت موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
دن منانے کی تاریخ
مئی 2005ء میں، عالمی ادارہ برائے صحت کے 58ویں اجلاس کے دوران دنیا بھر کے ممالک سے تعلق رکھنے والے وزراء (بالخصوص شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے) کی جانب سے رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات فراہم کرنے کے حوالے سےایک متفقہ اعلامیہ تیار کیا گیا۔ اس اسمبلی میں ایک قرارداد کے ذریعے 14جون کو ’خون کا عطیہ کرنے والوں کا عالمی دن‘ منائے جانے کے حوالے سے پرزور حمایت کی گئی، اس قرارداد کو بعد میں منظور کرلیا گیا۔ اس میں اراکین ریاستوں سے درخواست کی گئی تھی کہ مناسب ریگولیٹری نگرانی کے تحت قومی سطح پرایک منظم اور پائیدار بلڈ پروگرام ترتیب دیا جائے۔ اس قرار داد میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس پروگرام کو ایک کامیاب قومی پروگرام بنانے کے لیے دنیا بھر میں حکومتی اداروں کے تعاون اور معاونت کی ضرورت ہوگی، جو اعلیٰ معیار کے خون کے عطیات اور اس غرض سے کیے جانے والے تمام اخراجات میں تعاون فراہم کرسکیں تاکہ دنیا بھر میں مریضوں کو درپیش خون کے عطیات کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔ دوسری جانب کچھ عرصے بعد 2009ء میںانتقالِ خون کے ماہرین، پالیسی میکر اور 40ممالک کےغیر سرکاری نمائندگان کی جانب سے میلبورن اعلامیہ تیار کیا گیا، جس میں 2020ء تک دنیا کے تمام ممالک میں رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات فراہم کرنے کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔
خون کے عطیات کی عالمی مہم
عالمی طور پربلڈ ڈونیشن ایونٹ 2005ء میں متعارف کروایا گیا، جب سے لے کر اب تک 14جون کا دن ہر سال مختلف تھیم کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ رواں سال کی تھیم ’’صاف خون ہر ایک کے لیے‘‘ ہے۔ اس کا اہم مقصد صاف خون کی اہمیت وافادیت سے متعلق دنیا بھر کے ممالک میں آگہی فراہم کرنا ہے۔ یہ تھیم دنیا بھر کے لوگوں کو خون کے عطیات کی باقاعدگی سے فراہمی یقینی بنانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
مہم اور اس کے مقاصد
اس سال کی مہم کے مقاصد درج ذیل ہیں :مثلاً
٭رواں سال خون کے عطیات دینے والوں کا شکریہ ادا کرنا، ساتھ ہی ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا جو اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر خون کے عطیات دینے سے قاصر رہے ہیں۔
٭دنیا بھر کے مما لک میں خون کی درپیش ضروریات سے متعلق اعدادوشمار کو نمایاں کرنا اور خون کی فراہمی کے حوالے سے مختلف ممالک کی حوصلہ افزائی کرنا۔
٭ 2020ء تک دنیا کے تمام ممالک کا اپنے ملک میں خون کی ضرورت کا 100فیصد رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات کے ذریعے حاصل کرنا۔
٭خون کا عطیہ کرنے والے ڈونر کی صحت کی دیکھ بھال پر غوروفکر اور رضاکارانہ طور پر باقاعدگی سے خون کے عطیات کے معیار پر توجہ مرکوز کرنا۔
٭حکومتوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان مقامی، قومی اور عالمی سطح پر بلڈ پروگرام کی پرزور حمایت کرنا۔
آپ کا فرض
آپ کا دیا گیا خون بطور عطیہ ہر سال لاکھوں انسانوں کو نئی زندگیاں فراہم کرسکتا ہے۔ دنیا بھر میںروزانہ کی بنیادوں پر بعض خطرناک امراض میں مبتلا مریضوں کو اور پیچیدہ سرجری میں خون کے عطیات کی اشد ضرورت ہوتی ہے، چنانچہ اس دن کو منانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اس دن باہر نکلیں اور خون عطیہ کریں۔ اگر آپ ناساز طبیعت کے باعث خون عطیہ نہیں کرسکتے تومقامی سطح پر منعقدہ بلڈ ڈونیشن پروگرام میں حصہ لیں۔