• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کتابوں کے شیدائی ایک فلسفی نے کتب بینی کی تعریف کچھ ان الفاظ میں بیان کی تھی،’’انسانی زندگی میں رنج و غم کے بادل جب راہوں کو تاریک کر دیتے ہیں تو یہ کتابیں ہی ہوتی ہیں جو مخلص دوست کی طرح میٹھے لفظوں سے ہماری ڈھارس بندھاتی ہیں‘‘۔

یہ تعریف انسان اور کتابوں کے درمیان ایک خاص تعلق اور ربط قائم کرتی ہے۔ ایسا تعلق جوانسانی زندگی پر گہرے اور مفید اثرات مرتب کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں بھی کتب خانے پہلے سے بھی کہیں زیادہ بہتر انداز میں اپنا وجود برقرا ر رکھے ہوئے ہیں۔ ایک منتشراور افراتفری والے معاشرے کا شکار انسان تسکین قلب کے لیے کتب خانوں کا ہی رُخ کرتا ہے، جہاں موجود کتابیں ایک طرف انسا ن کے خیالات پروان چڑھاتی ہیں تو دوسری طرف معلومات کا ذخیرہ رکھنے کے باعث انسانی ذہن کو فعا ل رکھنےمیں مدد دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ آج ہم نے انسانی زندگی پرکتب بینی کے ذریعے مرتب ہونے والے اثرات کو موضوع تحریر بنایا ہے، یہ فوائد کیا ہیں، آپ بھی اس تحریر میں جان سکیں گے۔

دماغ کو فعال رکھنا

جسم کے دیگر مسلز کی طرح دماغ کے صحت مند اور چاق چوبند رہنے کے لیے اسے فعال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین لفظوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کتابوں میں موجود الفاظ دماغ کو متحرک رکھنے کا سبب بنتے ہیں۔ رش یونیورسٹی آف امریکا میں کی گئی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ جو نوجوان فارغ اوقات میں کتب بینی سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ان میں بڑھاپے یا ادھیڑ عمری میں دماغی تنزلی اور دماغی بیماریوں کی شرح ان افراد ( جو کتابوں یا ایسی سرگرمیوں سے دور بھاگتے ہیں) کے مقابلے میں 32فیصد تک کم ہوتی ہے۔

ذہنی تناؤ دور ہونا

اگر آپ خود کو کسی اچھی تحریر یا کہانی میں مشغول کرلیں تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کو دفتری معاملات، تعلیمی سرگرمیوں یا روزمرہ زندگی میںدرپیش دیگر مشکلات کے باعث کتنا ذہنی تناؤ ہے۔ کتب بینی جیسی مثبت سرگرمی سے تمام تر ذہنی تناؤ آپ کو بہت جلد دور بھاگتا محسوس ہوگا۔ اچھے الفاظ میں تحریر کیا گیا ناول آپ کو ایک الگ دنیا میں لے جائے گا جبکہ ایک اچھا مضمون آپ کی ذہنی کشیدگی کو دور کرنے میں مدد دے گا۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی کتاب کے مطالعے میں بہہ جانا، تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول کی مقدار کو کم کردیتا ہے ۔

معلومات میں اضافہ

آپ کتب بینی کے ذریعے جتنی معلومات اپنے ذہن میں ذخیرہ کرتے ہیں، یہ کسی بھی وقت آپ کے کام آسکتی ہیں۔ جتنی زیادہ معلومات آپ کے پاس موجود ہوں گی، آپ زندگی میں موجود چیلنجز سے اتنے ہی بہتر انداز میں نمٹ پائیں گے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ ہر مشکل سے مشکل حالات میں خود کو پہچاننے کی کوشش کریں کیونکہ مشکل حالات آپ سے پیسہ، صحت اور تعلقات دور لے جاسکتے ہیں لیکن آپ سے آپ کا علم کوئی بھی دور نہیں کرسکتا۔

تحریر ی صلاحیتوں میں بہتری

جب ہم نے تحریر ی دنیا میں قدم رکھا تو ہمارے اساتذہ نے ہمیں مشورہ دیا کہ جس مضمون پر بھی لکھنے کے لیے قلم اٹھاؤ، لکھنے سے قبل اس عنوان پر پہلے سے شائع شدہ کم ازکم 10مضامین کا لازمی مطالعہ کرو۔ اس بات کی وضاحت وہ کچھ ان الفاظ میں کرتے تھے،’’کتابوں میں موجود الفاظ کا ذخیرہ آپ کے لفظوں کے ذخیرے میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ بہترین لفظوں پر مشتمل شائع شدہ تحریریں آپ کی لکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کا سبب بنتی ہیں۔ کسی دوسرے مصنف کی تحریروں میں الفاظ کا ہموار تسلسل، اتار چڑھاؤ، لفظوں کی روانی اور تحریری انداز آپ کی اپنی تحر یر پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں‘‘۔

یادداشت تیز بنانا

جب ہم کسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو کہانی میں استعمال ہونے والے کردار، تاریخ اور تمام باریک پہلو یاد رہ جاتے ہیں۔ دوران مطالعہ انسانی دماغ کے ایسے حصے جو مختلف افعال (دیکھنے، زبان اور سیکھنے) سے متعلق ہیں، وہ مطالعے کے دوران ایک مخصوص دماغی سرکٹ سے منسلک ہوجاتے ہیں جبکہ عام حالات میں ایسا ہونا کافی چیلنجنگ کام ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بالغ عمر سے ہی کتب بینی کرنے والے افرادکی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت اور یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو کہ مطالعہ نہیں کرتے۔

تازہ ترین