اسلام آباد ( نمائندہ جنگ ) پبلک اکائو نٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے نیو بینظیر ایئرپورٹ اسلام آباد کے رواں برس مکمل ہونےکا دور تک کوئی نام ونشان نہیں، سول ایوی ایشن حکام آئندہ برس 2017کے وسط تک بھی نیو ایئرپورٹ کے آپریشنلائز ہونے کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں۔قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیو بینظیر ایئرپورٹ کے بارے میں سول ایوی ایشن حکام کی پریزنٹیشن کو غیر تسلی بخش قرار دے کرمسترد کر دیا اور ایک ماہ میں منصوبے کے تمام پہلوئوں کی جامع اورتفصیلی بریفنگ کی ہدایت کر دی۔ پبلک اکائو نٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت بدھ کوہو ا ۔ کمیٹی نے نیوایئرپورٹ منصوبے پر تاخیر اور لاگت بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے باربار حکام سے یہ پوچھا کہ بتایا جائے کہ یہ منصوبہ کب مکمل ہوگا ، اجلاس کو سول ایوی ایشن کے ڈی جی نے بتایا کہ اگر بیرون ملک سے مطلوبہ آلات اور مشنری آگئی اور پانی کے منصوبے مکمل ہوگئے تو ایئرپورٹ وسط 2017تک آپریشنلائز ہو سکتا ہے ، انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک ایئر پورٹ کا 60فیصد کامکمل ہو چکا ہے ، چیئرمین کمیٹی کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ پانی کے دو ڈیمز، رابطہ سڑکو ں کی تعمیر اور گرڈ اسٹیشن کے اخراجات موجودہ لاگت 81ارب روپے میں شامل نہیں جبکہ موجودہ نظر ثانی شدہ پی سی ون پر ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ سول ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ نئے اسلام آبادا ئیر پورٹ پر جو پہلا پی سی ون تیار کیا گیا تھا اس میں بہت سی اہم چیزیں شامل نہیں کی گئی تھیں۔ پہلے پی سی ون کے تحت لاگت 37ارب روپے تھی جو بعد میں پی سی ون میں بڑھا کر 81ارب روپے کر دی گئی ۔52ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔60فیصدتعمیراتی کا م مکمل کر لیا گیا ،تعمیراتی کام کی 63فیصد ادائیگیاں کر دی گئی ہیں ،نئےائیر پورٹ کے نظر ثانی شدہ پی سی ون میں 35آئٹمز کو شامل نہیں کیا گیا تھا جن کی لاگت 8ارب روپے ہے ۔ خورشید شاہ نے کہاکہ نظر ثانی شدہ پی سی ون میں بھی پانی،اراضی کی خریداری اور بجلی کے اخراجات شامل نہیں کئے گئے اس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ، ان چیزوں کو پی سی ون میں شامل کرنے سے اخراجات میں مزید 20سے 25ارب کا اضافہ ہو گا۔ کیا اب تیسرا پی سی ون بنا یا جائے گا۔ سول ایوی ایشن حکام نے کہاکہ نظرثانی شدہ پی سی ون 2014میں منظور کرایا تھا جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ پی سی ون تو بہت پہلے تیار ہو چکا تھا ۔ پھر ان منصوبوں کو نظر ثانی شدہ پی سی ون میں شامل کیوں نہیں کیا گیا ۔ رکن کمیٹی شیخ رشید نے کہاکہ نیوائیر پورٹ کیلئے پانی مہیا کر نے کیلئے جو ڈیم تعمیر کیا جائے گا اس کے لئے اراضی کی خریداری میں امیر اور غریب کے ساتھ دہر ی پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے غریب لوگ اپنی زمین دینے کیلئے تیار نہیں ۔ امیر کیلئے مختلف ریٹ ہے اور غریب کیلئے مختلف ریٹ ہے ،امیروں کو ادائیگیاں کر دی گئی ہیں ۔ اراکین کے مطالبے پر کمیٹی نے سفارش کی کہ غریبوں سے مارکیٹ کے ریٹ پر اراضی خریدی جائے ۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی عرفان الہٰی نے کہاکہ ہم نے ضلعی انتظامیہ کو اراضی کی خریداری رقم دیدی ہے۔ سول ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ 81ارب روپے میں سے 60فیصد خرچ کر چکے ہیں جس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ نے کمیٹی میں جو اعدادو شمار دیئے ہیں اس کے تحت آپ کا کام 85فیصد مکمل ہو چکا ہے ، پی اے سی کو اتنا مس گائیڈ نہ کریں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جن افسران نے نااہلی کی ہے ان کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں ۔ جس پر رکن اسمبلی عارف علوی نے کہاکہ آپ شمس الملک کی انکوائر ی رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کر رہے ہیں، ا س سے پہلے کیا کر رہے تھے ۔ پی اے سی نے کہاکہ بغیر سوچے سمجھے 2 رن ویز بنا دئیے گئے، عالمی معیار کے مطابق رن ویز کے درمیان ٹیکسی کا راستہ بھی نہیں رکھا گیا۔ ڈرین قریب ہونے کی وجہ سے رن وے میں کریک پڑ گئے ہیں۔چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ لگتا ہے منصوبے کی لاگت 100 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر 2016 کے بجائے منصوبہ 2017 کے وسط تک مکمل ہو گا۔ تکمیل کے بعد چار سے 6 ماہ تک ائیر پورٹ کا آزمائشی استعمال کیا جائے گا۔چئیرمین کمیٹی نے بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہاکہ ا ٓپ ہمیں جامع اورمکمل بریفنگ دیں ۔جس میں تمام چیزیں شامل ہو ں ،ہم چاہتے ہیں کہ منصوبے کو جلدازجلد مکمل کیا جائے ۔ منصوبے میں جتنی تاخیر ہو گی ٹھیکیداروں کی لاگت میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ بریفنگ میں یہی لگ رہاہے کہ تمام غلطی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ہے یا پھر کنسلٹنٹ کی ہے ٹھیکیداروں کا تاخیر میں کوئی قصور نہیں ۔ کمیٹی نے ایک ماہ بعد نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کے متعلق دوبارہ بریفنگ مانگ لی ہے ۔ این ایچ اے کے چئیرمین شاہد اشرف تارڑ نے تبایا کہ ایکنک نے ائیر پورٹ تک اراضی کی تعمیر کیلئے 2. 5کلومیٹر سڑک کی تعمیر کیلئے 8ارب روپے کی منظوری دیدی ہے ۔ نیوائیرپورٹ کیلئے تین روٹ تھے تاہم فتح جنگ کاروٹ وزارت دفاع کے اعترض کی وجہ سے ختم کر دیا گیا ہے۔شیخ رشید نے کہا نیوائیرپورٹ کا راستہ کوہاٹ اور بنوں والوں کیلئے بھی دیا جائے۔ چئیرمین این ایچ اے نے کہاکہ جہاں سے کہا جائے گا ہم روڈ تعمیر کر دینگے ۔ سوئی ناردرن گیس کے حکام نے بتایاکہ گھریلو کنکشن دے دیں گے مگر کمرشل اور کیپیسٹی پاور کے لئے کنکشن دینے پر پابندی ہے وہ ہم نہیں دیں سکتے ۔ جس پر کمیٹی نے سول ایوی ایشن کے حکام کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر منظوری لینے کی ہدایت کردی۔