پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے آصف علی زرداری اور دیگر گرفتار ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ایوان کی بے توقیری کا بھی گلہ کر ڈالا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی کا اپنی کرسی اور عہدے سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں ہو رہا، قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے لیکن ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، موجودہ صورت حال جمہوریت اور ایوان کی توہین ہے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی آمد کے موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ عمران خان نے کراچی سمیت پورے ملک سے جو وعدے کئے ہیں وہ پورے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے لئے خوشی کی بات ہے کہ میرے صوبے سے کسی کو وزارت ملی، کراچی کے لیے عمران خان نے ڈی سیلینیشن پلانٹ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت مدد کو تیار ہے مگر وزیر اعظم عمران خان پیچھے ہٹ گئے ہیں، انہوں نے کراچی سے جو وعدے کیے، بدقسمتی سے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کراچی پیکیج کا کہا تھا، تاہم اس پیکیج کے لیے فنڈز کافی نہیں، فنڈز دینے کا طریقہ ہی غیر قانونی ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ کراچی کے لیے عمران خان نے کے فور منصوبے کی پوری فنڈنگ دینے کو کہا تھا مگر وہ بھی نہیں ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں کے لیے خوش ہوں کہ ان کے پاس اضافی وزارت آ گئی، پورے ملک کی طرح کراچی کے ساتھ بھی دھوکا ہو رہا ہے۔
اس سے پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود آئینی جمہوری حق کے لیے بولنے پر ایم کیو ایم کا معترف ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں سابق صدر زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ سابق صدر زرداری کو گرفتار کیا گیا تاکہ حکومت بجٹ میں دھاندلی کر سکے، نواب شاہ کے عوام کو بجٹ میں نمائندگی کے حق سے محروم کر دیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 4 ارکانِ قومی اسمبلی گرفتار ہیں جنہیں ایوان نہیں لایا گیا۔