ڈاکوؤں کی جانب سے وائس چینجر کا استعمال
موبائل فون پر نسوانی آواز کے جھانسے میں لوگوں کو پھنساکر اغوا کاروں کے گروہ کافی عرصے سے سرگرم تھے اور جدیدٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے اغوا برائےتاوان کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں۔ مذکورہ گروہ کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے لئے پولیس نے آگاہی مہم شروع کردی ہے اور، حیدرآباد سے لے کر کشمور تک کے درمیان چلنے والی مسافر گاڑیوں میں سوار مسافروں، ڈرائیورزاورکلینرز کو آگاہی فراہم کی جارہی ہے، جب کہ کشمور پولیس نے لوگوں کو اغوا ہونے سے بچانے کے لئے ضلع کے داخلی راستے پر خصوصی پولیس چوکی قائم کردی ہے جہاں 24گھنٹے عملہ تعینات رہتاہے۔ پولیس کی جانب سے مختلف مقامات پر سائن بورڈز بھی نصب کئے گئے ہیں، جن پر لوگوں کو نسوانی آواز کے جھانسے میں آنے سے بچانے کی ہدایات درج ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر جمیل احمد کی جانب سے دی گئی ہدایات کے بعد کشمور پولیس نے موبائل فون پر نسوانی آواز میں لوگوں سے دوستی، پیار محبت کرنے کا جھانسہ دے کرانہیں کشمور بلاکر اغوا کی وارداتیں کرنے والےاغوا کاروں کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے لئے بھرپور انداز سے آگاہی مہم شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن کی ہدایات پر حیدرآباد، سکھر سے کشمور، کندھ کوٹ کے روٹس پر چلنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں، کلینرز اور مسافروں کو آگہی دی جارہی ہے کہ اگر کوئی آپ سے موبائل فون پر نسوانی آواز میں بات کرکے دوستی کی کوشش کرے تو اس کی باتوں میں نہ آئیں بلکہ اس کے متعلق قریبی پولیس اسٹیشن پر اطلاع دی جائےکیوں ڈاکوئوں کی جانب سے موبائل فون پر نسوانی ایپ استعمال کرکے، خواتین کی آواز کے جھانسے میں لوگوں کو پھنساکر انہیں اپنے علاقے میں بلانے کے بعد اغوا کئے جانے کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے اس طرح کی وارداتوں کو ناکام بنانے کے لئے مسافر گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینرز کو خصوصی طو رپر یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ اگر کوئی مسافر فون پر کسی لیڈیز کے ساتھ مشکوک انداز میں بات کر رہا ہو اور کسی مخصوص اسٹاپ پر اترنا چاہے تو اس کی اطلاع بھی فوراً پولیس کو دی جائے جب کہ پولیس کی جانب سے ضلع کے داخلی راستے پر پولیس چوکی بھی قائم کی گئی ہے جہاں پر 24گھنٹے عملہ تعینات رہتا ہے اور گزرنے والی تمام گاڑیوں کو روک کر مسافروں کو چیک کیا جا رہا ہے کہ کہیں یہ افراد عورتوں کی آواز میں ٹریپ ہوکر ڈاکوئوں کے چنگل میں پھنسنے تو نہیں جارہے۔ مختلف مقامات پر سائن بورڈز بھی آویزاں کر دیئےگئے ہیں، جن پرہدایات درج کی گئی ہیں کہ اگر کوئی عورت آپ سے موبائل فون پر بات کرکے دوستی کرتی ہے اور پھر وہ آپ کو ملاقات کے لئے اپنے علاقے میں بلاتی ہے تو سمجھ لیجئے کہ وہ عورت اغوا کاروں کے گروہ سے ملی ہوئی ہے، وہ آپ کو دوستی کے جھانسے میں پھنساکر اغوا کرانا چاہتی ہے، اس لئے موبائل فون پر کسی نسوانی آواز یا عورت میں بات کرکے اس سے ملاقات نہ کی جائے۔ اس حوالے سے اپنے بھائیوں، دوستوں، بچوں کو بھی آگاہ کیا جائے تاکہ انہیں اغوا ہونے سے بچایا جاسکے۔
ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ کے مطابق کشمور، کندھ کوٹ کے کچے کے علاقوں میں 2سے 3گروہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ پولیس کی جانب سے ان گروہوں کے خاتمے کے لئے بھرپور انداز سے کریک ڈائون کیا جارہا ہے جس میں ہمیں کامیابیاں بھی حاصل ہورہی ہیں۔ سندھ میں کشمور ،گھوٹکی اور شکارپور اضلاع کے کچے کا علاقہ ایک ٹرائی اینگل ہے، جہاں پر ڈاکوئوں کی متعدد محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں انجام دینے والے متعدد گروہ کے کارندے ان علاقوں میں سکونت پذیر ہیں جو کہ موبائل فون پر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نسوانی آواز میں لوگوں سے بات کرکے ان سے عشق و محبت کی باتیں کرکے انہیں جھوٹی محبت میں پھنساتے ہیں اور پھر ملاقات کے لئے اپنے پاس آنے کا کہتے ہیں۔ ڈاکوئوں کی جانب سے اختیار کئے جانے والا یہ طریقہ واردات اس قدر کامیاب ہے کہ پنجاب سندھ، بلوچستان، کے پی کے سمیت ملک کے دیگر علاقوں سے متعدد افراد ان ڈاکوئوں کے چنگل میں پھنس چکے ہیں جنہوں نے خطیر رقم کا تاوان ادا کرنے کے بعد ڈاکوؤں کےچنگل سے رہائی حاصل کی۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی ایسی انجانی کال جوکسی لڑکی کی آواز میں ہواس سے بات یادوستی نا کریں اور کہیں بھی کسی اجنبی شخص سے ملاقات کے لئے جانے سے قبل اپنے رشتہ داروں کو ضرور بتائیں تاکہ کسی مشکل میں نہ پھنس جائیں۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی اس حوالے سے بہتر تربیت کریں اور انہیں موبائل فون کے استعمال کے ساتھ ساتھ اس کے منفی اثرات کے متعلق بھی آگاہ کریں۔ واضح رہے کہ کشمور پولیس نسوانی آواز کے جھانسے میںآکر اغوا کاروں کے چنگل میں پھنسنے والے متعدد افراد کو بحفاظت بازیاب کراچکی ہے اور اب پولیس کی جانب سے اغوا کی وارداتیں انجام دینے والوں کے حوالے سے عوام کو شعور و آگاہی فراہم کرنے کے لئے مہم شروع کی ہے ، جس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے۔