رگبی (سیمسن جاوید)جمعیت علمائے اسلام ف کے چیئرمین مولانا فضل الرحمٰن نے رگبی کے تمغۂ پاکستان، سابق میئر اور موجودہ کونسلر جیمز شیرا کو ٹیلی فون پر ایڈورڈ کالج پشاور کے حوالے سے تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ جیمز شیرا نے ایڈورڈ کالج پشاور کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے ذوالفقار علی بھٹو نے قومی تحویل میں لئے تھے آپ کے والد ماجد مرحوم مولانا مفتی محمود صوبہ خیبر پشتونخوا کے وزیراعلیٰ تھے۔ انہوں نے صوبے کے تعلیمی ادارے قومی تحویل میں دینے سے صاف انکار کردیا تھا۔ یاد رہے کہ اسی طرح قومی تحویل میں لینے کی تعلیمی اصلاحات کو صوبہ بلوچستان کے گورنر نواب اکبر خان بگٹی نے بھی رد کردیا تھا۔ اگر ایڈورڈ کالج پشاور قومی تحویل میں لے لیا گیا ہوتا تو دوسرے صوبوں کی طرح اس کالج کے ساتھ بھی گورنمنٹ ایڈورڈ کالج لگادیا گیا ہوتا اور بریگیڈیئر نیر فردوس سے پہلے کالج کے تمام پرنسپل بھی انگریز نہ ہوتے۔ صوبہ خیبرپشتونخوا کی گورنمنٹ پشاور ہائی کورٹ کے سٹے آرڈر پر سماعت کے وقت قومی تحویل میں لئے جانے کا کوئی ڈاکومنٹ یا ثبوت پیش کرتی اور پشاور ہائی کورٹ، کالج انتظامیہ کے حق میں فیصلہ نہ دیتی، جو پشاور ڈائیوسیس کے بشپ کے ماتحت ہے اور ایڈورڈ کالج پشاور کے پرنسپل اور ان کے خاندان کو کالج چھوڑ دینے کی دھمکیاں دینا ہائی کورٹ کے فیصلے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آج بہت سے مسیحی ممالک کے اعلیٰ حکام اور بیرون ملک رہنے والے مسیحی سراپا احتجاج ہیں مگر صوبہ خیبرپشتونخوا کے گورنر، حکومت اور وزراء کی طرف سے دھمکیاں اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سرگرمیاں ابھی تک جاری ہیں۔ پاکستان کے مسیحیوں کی تعلیم و صحت میں ناقابل فراموش خدمات ہیں۔ ان کے ساتھ اس طرح کا نارواسلوک رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے جیمز شیرا کو اپنی اور اپنی جماعت کی طرف سے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ آپ کو جلد اچھی خبر دی جائے گی۔ جس پر سابق میئر اور موجودہ کونسلر جیمز شیرا نے مولانا کا شکریہ ادا کیا اور نیک تمنائوں کا اظہار بھی کیا۔