• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’اپوزیشن کو اسمبلی میں سینسر شپ کا سامنا ہے‘

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تعمیری تنقید ہر جمہوریت کے لئے ضروری ہوتی ہے،حزب اختلاف کو پارلیمان میں سینسر شپ کا سامنا ہے،حکمرانوں!دوغلی پالیسی بند کرو، عوام دشمن بجٹ واپس لو۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ مائیک بند کرنا الگ بات ہے لیکن ہر دوسرے لفظ کو حذف کرنا سینسر شپ ہے،لفظ ’سلیکٹڈ‘ پرپابندی تاریخ کی بدترین سینسر شپ ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں کوئی آزادی ہی نہیں، نہ عوام، نہ سیاست، نہ صحافت آزاد ہے، نیا پاکستان سینسرڈ پاکستان ہے،یہ ہمیں منظور نہیں، ہمیں میڈیا سنسر شپ قبول ہے نہ ہی سیاسی سینسر شپ قبول ہے۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہاکہ حکومت کا کوئی لفظ حذف نہیں کیا جاتا، سنا ہے ڈپٹی اسپیکر نے سلیکٹڈ کے لفظ پر پابندی لگائی ہے، اس کی وجہ وزیراعظم کی انا ہے، یہ کوئی غیرپارلیمانی لفظ نہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑی عجیب بات ہے، میری تقریر کے جس لفظ پر وزیراعظم عمران خان نے ایک سال پہلے ڈیسک بجائی،اسی لفظ پر پابندی لگادی گئی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ میں آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں آپ صرف آگ پر مزید تیل ڈال رہے ہیں،سنسرڈ پاکستان کوئی حل نہیں، آزاد پاکستان حل ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکمران خود اپوزیشن کی سیاست کریں گے تو حزب اختلاف اس سے زیادہ سخت اپوزیشن کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پوچھتا ہوں عوام کو اس معاشی قتل سے کون بچائے گا؟ہمیں پی ٹی آئی،آئی ایم ایف کا بجٹ منظور نہیں،اسے ایوان میں پاس نہیں ہونے دیں گے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ جب سے خان آیا ہے ہماری معیشت بد سے بدتر ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کا بجٹ امیر کو ریلیف دیتا ہے، غریب پر بوجھ ڈالتا ہے، دوغلی پالیسی بند کرو، عوام دشمن بجٹ واپس لو۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا لیکن اس بجٹ میں ایک بھی نوکری نہیں دی،50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا لیکن اس بجٹ میں ایک بھی گھر نہیں دے رہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آپ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے بہترین اسپتال وفاقی حکومت نے لے لیے،کیا کوئی شرم ہے، اگر یہ کرنا تھا تو اتنی شرم کرتے تھوڑا بجٹ بھی خود رکھ دیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب گردی سے پی ٹی آئی کی حکومت معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے،ملک میں بزنس مین اور بیورو کریٹ کام کرنے کو تیار نہیں،حکومت اپنی پالیسز پر نظر ثانی کرے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ قرضوں کی تحقیقات کا کمیشن غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے، یہ ایوان کسی ادارے کو جوابدہ نہیں، جو ادارے اس ایوان کو جوابدہ ہیں وہ کیسے اس کا احتساب کرسکتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک سال میں 5ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا ہے،یہ تو ن لیگ کی رفتار سے بھی آگے ہیں، حکومت نے روز کی بنیاد پر 15ارب روپے کا قرض لیا، اس کا حساب کون دے گا؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں تھوڑا تو انصاف ہونا چاہیے، دوغلے پن پر بنا نیا پاکستان واپس لو اور ہمیں قائد کا پاکستان واپس دو۔

تازہ ترین