پاکستان میں کا م کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’پیمان‘ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی تقریب کے شرکاء کا کہنا ہے کہ خواتین کی فعال شرکت کے بغیر کسی بھی معاشرے سے انتہا پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے پیمان کی جانب سے پرتشدد انتہاپسندی کے خاتمے اور اسلامی تناظر میں مخالف بیانیے کی ترویج کیلئے پالیسی پیپر اور تربیتی مینویل کے یورپین دارالحکومت برسلز میں اجراء کے موقع پر کیا۔
تقریب میں ممبر یورپین پارلیمنٹ نوشینہ مبارک، یورپین کمیشن کے ذمہ داران، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس میں پاکستان ڈیسک کی انچارج اور بہت سی دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے ارکان نے شرکت کی۔
سب سے پہلے پیمان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مس مسرت قدیم نے اپنی تنظیم کے اس منصوبے کی تفصیلات بیان کیں، انہوں نے کہا کہ یورپین یونین کے مالی تعاون سے اس تین سالہ پروگرام کے ذریعے 300 سے زائد انتہاپسندی کے شکار مرد و خواتین کو واپس نارمل زندگی میں لایا گیا۔
یہ وہ نوجوان تھے جو شدت پسندوں کیلئے مالی و سائل پیدا کرتے تھے اور عوام سے لیکر ان تک پہنچاتے بھی تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ممبر یورپین پارلیمنٹ نوشینہ مبارک نے PAIMAN کے کام کو شاندار الفاظ میں سراہا۔
انہوں نے کہا شدت پسندی کے خاتمے کیلئے اس تنظیم کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ نوجوانوں کی شمولیت سے مستقبل میں امن اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
آخر میں پیمان کے چیئر پرسن شفقت محمود نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا، جبکہ دیگر مقررین نے اسے ایک قابل تقلید مثال قرار دیا۔