• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لارڈز میں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی فاتح انگلش کرکٹ ٹیم نے پیر کو ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات کی۔ اوئن مورگن کی قیادت میں وزیر اعظم نے ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ کا اہتمام کیا تھا۔

قبل ازیں کھلاڑیوں نے اوول میں اپنے پرستاروں سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں، شائقین ہیروز کی جھلک دیکھنے کے لئے اوول پہنچے۔

فائنل میں شکست سے دوچار ہونے والی نیوزی لینڈ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے آئی سی سی کو مشورہ دیا ہے کہ مستقبل میں فائنل میچ میں اگر سو اوورز میں بھی فیصلہ نہ ہو سکے تو دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سی چیزوں کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے جس کے لیے میں سمجھتا ہوں صحیح وقت ہے، سمجھ سے باہر ہے 50 اوورز کے کھیل کا فیصلہ ایک اوور پر کیسے کیا جا سکتا ہے۔

گیری نے کہا کہ جن قوانین کے مطابق 7 ہفتے کھیلتے رہے ہوں تو آخری دن کے لیے نیا قانون کیوں؟ موجودہ قانون جو بھی ہیں ہمیں ان کے مطابق چلنا پڑتا ہے امید ہے بحث جلد ختم ہو جائے گی۔

کرکٹ کا عالمی کپ تو اتوار کی شب لارڈز کے تاریخی میدان میں اختتام پذیر ہو گیا لیکن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے سنسنی خیز میچ سے ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے کہ یہ کیسی جیت ہے؟ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مد مقابل آئیں۔ امپائروں سمیت ہر کسی کو اسکور بورڈ پر دونوں کا اسکور بھی ایک ہی نظر آیا لیکن ایک نے ورلڈ کپ اٹھایا اور دوسری چپ چاپ چلی گئی۔

شاید یہی وجہ ہے کہ شائقین کرکٹ آسٹریلیا سے لے کر افغانستان تک اور بھارت سے لے کر جنوبی افریقا تک یہی دو سوال پوچھتے نظر آرہے ہیں کہ اوور تھرو کا قانون کیا ہے اور انگلینڈ کو 6 رنز ملنے چاہئیں تھے یا پانچ؟ اگر سپر اوور کے اختتام پر اسکور برابر ہو تو ایک ٹیم کو دوسری پر کیسے فاتح قرار دیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین