واشنگٹن (عظیم ایم میاں) ہم مانگنے آئے ہیں نہ ہی امداد لینے کے چکر میںہیں، ہم نئی سوچ اور نئی اپروچ لیکر واشنگٹن سے باوقار انداز میں پاک امریکا تعلقات کو ’’ری سیٹ‘‘ کرنے آئے ہیں،کسی کے یکطرفہ ایجنڈےپر نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کےبارے میں گفتگو ہوگی،عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوسیشن ہونگے،ٹرمپ خود عمران خان کا استقبال کریں گے ،وہائٹ ہائوس کا ٹور بھی خود کرائیں گے،یہ باتیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے کہیں،انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم واشنگٹن سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو ہم پورا نہ کرسکیں ،افغانستان میں امریکا کے مفادات ہیں تو پاکستان کے مفاد میں بھی پرامن افغانستان لازمی ہے لہٰذا امریکا اور پاکستان کے درمیان افغانستان میں امن و استحکام مشترکہ مفاد ہے، اس مقصد کیلئے ہم امریکا کے ساتھ ملکر اس بارے میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت افغانستان کا پڑوسی نہیں البتہ اس نے افغانستان میں سرمایہ کاری کی ہے، ہم نے بھارت کے مخاصمانہ رویئے کے باوجود کرتارپور راہداری کے عمل کو فروغ دیا اور اب واہگہ بارڈر پر بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سی پیک کے بارے میں واضح کیا کہ سی پیک صرف پاک چائنا تک محدود نہیں بلکہ ہم یورپی ممالک اور امریکا کو بھی اس میں پارٹنر بناسکتے ہیں۔ اسی طرح جنوبی ایشیا میں ترقی کا راستہ کھولنے کیلئے خطے میں ذمہ دارانہ استحکام کیلئے کام کرنے کو تیار ہیں، اسی لئے دوحہ میں مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہم ہر سطح پر کوشش کررہے ہیں جس کا اعتراف امریکا اور یورپی ممالک نے بھی کیا ہے۔ وزیراعظم عمران کے3روزہ دورہ واشنگٹن کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم 20؍ جولائی کی دوپہر ایک کمرشل فلائٹ سے واشنگٹن پہنچنے کے بعدوہاں کچھ پاکستانیوں سے ملاقات کریں گے اور سفیر پاکستان کی رہائش گاہ پر قیام کریں گے،وزیر خارجہ بھی پاکستانی سفیر کی رہائش گاہ پر قیام کرینگے۔ آئی ایم ایف کے ڈیوڈلپٹن اور ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقاتیں ہونگی۔ اسی سہ پہر وزیراعظم پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیلئے واشنگٹن کے نامور اسپورٹس اسٹیڈیم چلے جائیں گے جہاں و ہ اپنے ہم وطنوں سے نئے پاکستان کےبارے میں اپنے وژن کو شیئر کریں گے۔ 22؍ جولائی کی صبح وزیراعظم وہائٹ ہائوس میں ٹرمپ سے ملاقات کرینگے۔ وزیر خارجہ کےمطابق صدر ٹرمپ خود وزیراعظم کا استقبال کریں گے اور انہیں وہائٹ ہائوس کا ٹور بھی خود کرائیں گے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے 2سیشن ہونگے۔ پہلے ایک چھوٹے دو طرفہ گروپ سے اور پھر کابینہ کے روم میں تفصیلی ملاقات بھی ہوگی، ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک لنچ بھی دیا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے درمیان ’’ون ٹو ون‘‘ ملاقات بھی ہوگی۔ 23؍ جولائی کوامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات، امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب، امریکی کانگریس مینز سے ملاقات اور ایوان نمائندگان کی عالمی امور کی کمیٹی سے ملاقاتوں کے علاوہ امریکی میڈیا سے کچھ انٹرویوز بھی مصروفیات کا حصہ ہیں جبکہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات ہوگی اور کانگریس میں ’’پاکستان کاکس‘‘ کے ممبر اراکین کانگریس سے ملاقات بھی ہوگی۔ وزیر خارجہ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوہ، آئی ایس آئی کے سربراہ اور دیگر قائدین کی آمد کی بھی تصدیق کردی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 90؍ منٹ پر محیط اپنی پریس کانفرنس میں پاک بھارت، پاک ایران، پاکستان افغانستان، پاک امریکا تعلقا ت اور وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی۔