سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ نہ میں نے چیئرمین سینیٹ بنایا اور نہ ہی میں انہیں اتارنے جا رہا ہوں۔
یہ بات انہوں نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے لیے احتساب عدالت اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہی۔
صحافی نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ پہلے آپ لوگوں نے چیئرمین سینیٹ بنایا، اب انہیں اتارنے جا رہے ہیں، اس پر آپ کیا کہیں گے؟
سابق صدر نے جواب دیا کہ نہ ہی میں نے چیئرمین سینیٹ بنایا ہے اور نہ ہی میں انہیں اتارنے جا رہا ہوں۔
صحافی نے ان سے پوچھا کہ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کی جگہ ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کی بات کی جا رہی ہے، اس پر آپ کا کیا خیال ہے؟ جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ ان کی اپنی مرضی ہے۔
صحافی نے سابق صدر سے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ امریکا سے واپسی پر وہ آپ سے جیل میں اے سی اور ٹی وی وغیرہ کی سہولتیں واپس لے لیں گے۔
آصف زرداری نے جواب دیا کہ جیل میں سہولتیں دی ہی کون سی ہیں جو یہ واپس لے لیں گے، عمران خان کو بتائیں کہ ہم لوگ بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں۔
علاوہ ازیں دورانِ سماعت سابق صدر آصف زرداری روسٹرم پر آئے تو انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے بیان کا اخباری تراشہ عدالت میں پیش کیا۔
آصف زرداری نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ شہزاد اکبر کہتے ہیں کہ میری 32 جائیدادیں ہیں، عدالت شہزاد اکبر کو طلب کر کے اُن سے اِن جائیدادوں کے متعلق پوچھے۔