• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور پولیس نے محسن اور فاطمہ کو طلب کر لیا


اداکار، گلوکار اور ڈی جے محسن عباس کی جانب سے اہلیہ فاطمہ سہیل پر تشدد کرنے کے معاملے میں ایس پی لاہور کینٹ نے فریقین کو انکوائری کے لیے طلب کر لیا ہے۔

کیس کے تفتیشی افسر کے مطابق ایس پی کینٹ فریقین کا مؤقف سنیں گے، جس کے بعد فاطمہ سہیل کی درخواست کے متعلق فیصلہ ہو گا۔

واضح رہے کہ فاطمہ سہیل نے اپنے شوہر اداکار محسن عباس کے خلاف تشدد کی درخواست دے رکھی ہے، انہوں نے 20 جولائی کو ڈیفنس سی پولیس کو یہ درخواست دی تھی۔

فاطمہ سہیل نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میں نے محسن عباس کو رنگ رلیاں مناتے پکڑا تھا، رنگ رلیاں منانے سے منع کیا تو انہوں نے دورانِ زچگی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔

فاطمہ سہیل نے اپنی زخموں والی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر دی ہیں جو تیزی سے وائرل ہو گئی ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ محسن عباس ایک اداکارہ کے عشق میں گرفتار ہیں، میں جب حاملہ تھی تب بھی انہوں نے مجھے مارا پیٹا۔

فاطمہ سہیل نے تھانہ ڈیفنس میں دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ محسن نے دورانِ زچگی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، لاتیں ماریں اور چہرے پر مُکے بھی مارے۔

فاطمہ کا مزید کہنا ہے کہ 17جولائی 2019ء کو میں محسن عباس کے گھر گئی اور اُن سے اپنے بیٹے کی ذمہ داریاں پوری کرنے کو کہا جس پر محسن نے دوبارہ مجھے مارنا پیٹنا شروع کر دیا اور کہا کہ وہ اپنے بیٹے کی کوئی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے۔

محسن عباس نے اہلیہ کے الزامات کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے چند روز بعد ہی ان کے جھوٹ سامنے آنے لگے تھے، وہ جھوٹ بولنے کی عادی ہیں اور ایسے جھوٹ بھی سامنے آئے کہ وہ مجھے کہیں کا بتا کر کہیں اور چلی جاتی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری 6 ماہ سے علیحدگی ہے، زخموں کی تصاویر پرانی اور اس وقت کی ہیں جب وہ سیڑھیوں سے گری تھیں، فاطمہ میری دوسری شادی کی بات پر بھڑک اُٹھی تھیں۔

دوسری جانب محسن عباس حیدر کے خلاف معروف اداکار گوہر رشید بھی بول پڑے ہیں۔

اداکار گوہر رشید نے اپنے ٹوئٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میں فاطمہ سہیل کا دوسرا گواہ ہوں، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت میرا ایک دوست فاطمہ سہیل کو اسپتال لے کر گیا تھا جس نے اُن کا میڈیکل کروایا تھا۔

تازہ ترین