• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ (ICSID) کے پاکستان کے خلاف ریکوڈک (Reko Diq) کے معاملے پر 5.8 ارب ڈالر کی آسٹریلوی کمپنی کو ادائیگی اور اِسی عالمی ادارے کے ترکش کمپنی Karkey کے حق میں 860 ملین ڈالر کے فیصلے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بھی شاید پاکستان کے حق میں نہ ہو مگر گزشتہ دنوں ہالینڈ کے دارالحکومت ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف سے پاکستان کے حق میں فیصلے سے پاکستانی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جس میں عالمی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں سزا یافتہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو بری کرنے کی بھارتی اپیل مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا کہ ’’بھارتی شہری کلبھوشن یادیو ایک جاسوس ہے جس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا تاہم کلبھوشن کو قونصلر رسائی کا حق حاصل ہے۔‘‘

حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے کو بھارت نے اپنے موقف کی فتح قرار دیا حالانکہ بھارت عالمی عدالت میں پاکستان کے ملٹری کورٹس ٹرائل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دلوانے میں ناکام رہا۔ یاد رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے جاسوس اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو ایران کے راستے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے قبضے سے جعلی نام کا بھارتی پاسپورٹ بھی برآمد ہوا تھا۔ دوران تفتیش کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ وہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے اور ’’را‘‘ نے اُسے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔ کلبھوشن نے ایرانی بندرگاہ چابہار سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔

کلبھوشن کے اعتراف جرم کے بعد پاکستان کی فوجی عدالت میں اُس کے خلاف مقدمہ چلایا گیا اور ثبوت و شواہد کی روشنی میں کلبھوشن کو 10 اپریل 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی۔ 10مئی 2017ء کو بھارت نے کلبھوشن کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کیلئے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس پر عالمی عدالت نے دونوں ممالک کا موقف سننے کے بعد 18مئی 2017ء کو ہدایت کی کہ مقدمے کا فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہ دی جائے۔ بعد ازاں پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25دسمبر 2017ء کو کلبھوشن یادیو کی ماں اور بیوی سے ملاقات کروائی اور اِس ملاقات میں بھی کلبھوشن نے اپنی ماں اور بیوی کے سامنے پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو بنیاد بناکر پاکستان، بھارت کے خلاف دنیا بھر میں پروپیگنڈہ کرتا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے مگر بھارت کے خلاف عالمی عدالت کے فیصلے کے اگلے روز ہی حکومت نے حافظ سعید کو گرفتار کرکے بھارت کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کا موقع فراہم کردیا جبکہ امریکی صدر نے اپنی ٹوئٹ میں حافظ سعید کی گرفتاری کو خوش آئند عمل قرار دیا۔ میری رائے میں عمران خان کے دورہ امریکہ سے قبل حافظ سعید کی گرفتاری کا فیصلہ حکومت نے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا مگر اس کی ٹائمنگ غلط تھی۔

عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتماد کا مظہر ہے جو پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے اور اس فیصلے سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کے اس دعوے کہ ’’کلبھوشن بھارتی جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔‘‘ کو مسترد نہیں کیا اور نہ ہی کلبھوشن کی رہائی یا اُس کی بھارت واپسی کی کوئی ہدایت جاری کی جبکہ عالمی عدالت نے بھارت کی اِس اپیل کو ماننے سے انکار کردیا کہ ’’پاکستان کی فوجی عدالت میں کلبھوشن کے خلاف ٹرائل ناانصافی ہے۔‘‘ یہ پہلا موقع نہیں جب ’’را‘‘ کا کوئی جاسوس یا دہشت گرد پاکستان میں پکڑا گیا ہو بلکہ اِس سے قبل 13 اہم بھارتی جاسوس اور دہشت گرد پاکستان میں پکڑے جاچکے ہیں۔ اِن بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردوں میں سے کئی کو سزائے موت سنائی گئی مگر افسوس کہ سزائوں پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت نے اُن جاسوسوں اور دہشت گردوں کیلئے عالمی عدالت کا دروازہ کبھی نہیں کھٹکھٹایا مگر کلبھوشن کے معاملے پر بھارت کا عالمی عدالت جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ کلبھوشن، بھارت اور ’’را‘‘ کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہے لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کے ہاتھ کراچی اور بلوچستان کے بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اِس لئے وہ کسی ہمدردی کا مستحق نہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین