کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے علاقے 13 ڈی میں ایک پاگل کتے نے بچے کو بری طرح بھنبھوڑ ڈالا، جسے جناح اسپتال میں طبی امداد کے لئے لایا گیا۔
جناح اسپتال کی ایگزیگیٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ سات سالہ بچہ فیضان گلی میں کھیل رہا تھا جسے ایک کتا ٹانگوں، پیٹ اور کمر پر بری طرح کاٹ کر بھاگ گیا۔ بچے کے چلانے پر گھر والوں نے باہر نکل کر دیکھا تو بچہ زخمی تھا، پہلے تو انہیں سمجھ ہی نہیں آیا کہ کیا ہوا ہے تاہم بچے کے بتانے پر انہیں واقعے کا علم ہوا جس پر وہ اسے جناح اسپتال لے کر آئے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی نے مزید بتایا کہ ایسے کیسز میں اکثر و بیشتر کتے بیک وقت کئی افراد کو کاٹ لیتے ہیں تاہم اس واقعے میں صرف ایک کیس جناح اسپتال میں رپورٹ ہوا ہے، ہوسکتا ہے کہ کتے نے دیگر افراد کو بھی کاٹا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے کو ویکسین لگا دی گئی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صوبے کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، سول اسپتال کراچی میں کتے کے کاٹے کے علاج کی ویکسین تقریباً دو ہفتوں سے ختم ہے اور روزانہ مریضوں کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کراچی میں کتے کے کاٹے سے اب تک 12 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ ہزاروں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جن کی تعداد میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
کچھ عرصہ قبل تک کتوں کے کاٹے کے واقعات اتنے عام نہیں تھے لیکن اب ان میں ہولناک اضافہ ہوگیا ہے، جسے قابو کرنے میں بلدیاتی ادارے ناکام ہو چکے ہیں۔
انڈس اسپتال کراچی کی جانب سے کتوں کی تولیدی صلاحیت ختم کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا جس کا پائلٹ پراجیکٹ کامیاب رہا اور میئر کراچی نے اس ضمن میں فنڈنگ کا وعدہ بھی کیا تھا تاہم فنڈز کی عدم دستیابی پر یہ منصوبہ پورے شہر میں نہیں چلایا جاسکا نتیجتاً کتوں کی افزائش کو نہیں روکا جاسکا اور آج تک آوارہ کتے شہریوں کو کاٹتے پھر رہے ہیں۔
دوسری جانب ملک بھر میں کتے کے کاٹے کے علاج کی ویکسین ناپید ہوتی جارہی ہے۔ پاکستان میں یہ ویکسین تیار نہیں کی جاتی جو بھارت سے درآمد کی جاتی تھی لیکن بھارت نے حال ہی میں ویکسین اپنے ملک سے باہر بھیجے پر پابندی عائد کردی ہے۔ فی الحال تو یہ ویکسین دستیاب ہے لیکن آئندہ مہینوں میں یہ نایاب ہوسکتی ہے جس کے لئے ابھی سے حکومتی اداروں کو اقدامات کرنے ہوں گے۔