یہ بات سب جانتے ہیں کہ دیگر شعبوں کی طرح ہالی ووڈ میں بھی مرد اداکاروں کے مقابلے میں خواتین اداکاراؤں کو کم معاوضہ ملتا ہے۔ تاہم پینی لوپ کروز نے اس سال کانز فلم فیسٹول کے دوران انکشاف کیا کہ انھوں نے ایوری باڈی نوز(Everybody Knows) کے لیے ساتھی اداکار جیویئر بارڈیم (جو ان کے شوہر بھی ہیں) کے مساوی معاوضہ وصول کیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسی کانز فلم فیسٹول میں خصوصاً ہالی ووڈ میں مرد و خواتین کو یکساں مواقع اور معاوضہ دینے کے حوالے سے مہم بھی جاری ہے۔ اداکاراؤں، خاتون فلمسازوں ا ور ہدایتکاراؤں نے ’کانز‘ کے ریڈ کارپٹ پر رقص کرکے ہالی ووڈ میں مرد اور خواتین کے معاوضوں میں فرق کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
ابتدائی زندگی
پینی لوپ کروز 1974ء میں اسپین کے شہر میڈرڈ میں پیدا ہوئیں۔ایک رقاصہ کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے کے بعد وہ جلد ہی ٹیلی ویژن پر جلوہ گر ہوئیں، اس کے بعد بڑی اسکرین پر انھوں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ پینی لوپ نے صرف ہسپانوی ہی نہیں بلکہ دیگر زبانوں جیسے اطالوی، انگریزی، فرانسیسی زبانوں پر عبور ہونے کی وجہ سے ان زبانوں میں بننے والی فلموں میں بھی کام کیا اور صرف داد ہی نہیں بلکہ کئی ایوراڈز بھی سمیٹے۔
پینی لوپ کے والد ایڈورڈ کروز ایک اسٹورمیں ملازمت کرتے تھے اور والدہ ہیئر ڈریسر تھیں۔ پینی لوپ نے اسکول کے زمانے سے ہی رقص سیکھنا شروع کردیا تھا اور اسکول میں ہی رقص کے مقابلو ں میں شریک ہو کر تین سو لڑکیوں کو پیچھے چھوڑدیا ۔ انہیں جب فلموں سے آفر ہوئی تو انہوں نے اسکول چھوڑ دیا۔ ان کی پہلی بڑی ہسپانوی فلم ’’ جامون جامون اینڈ بیلی ‘‘ تھی ، جسے غیر ملکی زبان کی فلموں کے زمرے میں آسکرایوارڈ جتینا نصیب ہوا۔
ہالی ووڈ کا سفر
پینی لوپ کروز نے نئی صدی کے آغاز کے بعد کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے اور یہیں سے انہیں ٹام کروز کا قرب حاصل ہوا۔ اس وقت ٹام کروز، نکول کڈ مین سے علیحدگی اختیار کرچکے تھے ۔2001ء میں مشہور زمانہ فلم ’’ ونیلا اسکائی ‘‘ میں دونوں ایک دوسرے کے قریب آگئے اور منگنی کرلی۔ تین سال بعد دونوں شادی کرنے ہی جارہے تھے کہ کچھ ناگزیروجوہات کی بناء پر دونوں کو فیصلہ بدلنا پڑا اور یوں ان کی شادی کےچھپے ہوئے کارڈز دھرے کے دھرےرہ گئے۔ دونوں کے ناموں میں مشابہت کی وجہ سے کافی عرصے تک لوگ دونوں کو میاں بیوی سمجھتے رہے۔
پینی لوپ نے جب ہالی ووڈ کی فلموں کے بجائے ہسپانوی فلموں کو ترجیح دینی شروع کی تو فلمی جغادریوںنے ان کے فن کو زوال پزیر کہنا شروع کردیا۔ مشکلات میں گھری ایک بہادر خاتون کاکردار انہوں نے فلم ’’ وولور ‘‘ میں باکمال طریقے سےنبھاکر کانز فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کرکے ناقدین کے منہ بند کردیے۔
پینی لوپ کا چھوٹابھائی گلوکار جبکہ بہن مونیکا کروز ڈانسر ہے۔ مونیکا اور پینی لوپ میں بہت مشابہت ہے، جس کا فائدہ اٹھا کر ہسپانوی ٹی وی نے مونیکا کوٹی وی کمرشل میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ مونیکا نے بھی رقاصہ کی حیثیت سے کیریئر شروع کیا، بعد ازاںوہ بھی ٹی وی پر کام کرنے لگیں۔
شخصیت وصلاحیت
پینی لوپ کروزمحفلوں اور پر ہجوم تقریبات سے دور بھاگتی ہیں، انہیں سادہ زندگی گزارنا پسند ہے۔ کھانے میں وہ سبزیاں شوق سے کھاتی ہیں، اسی لیے اپنے گھر میں ’’ ویجیٹیرین ‘‘ مشہور ہیں۔ شروع میں انگریزی میں مہارت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مکالمات کی ادائیگی میں مشکلات پیش آتی تھیں لیکن اپنے جذبے اور لگن سے انگریزی زبان پر عبور حاصل کیا ، یہی مشکل انہیں اطالوی زبان میں بھی پیش آئی لیکن ان رکاوٹوں کو بھی عبور کرتے ہوئے انہوں نے2004ء میں اطالوی فلم ’’ نان ٹی میورے‘‘ میں صلاحیتو ں کے جوہردکھائے اور انہیں اس فلم میں اداکاری پر بہترین اطالوی اداکارہ کا ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
ایک غیر ملکی اداکارہ ہونے کی وجہ سے پینی لوپ کو ہالی ووڈ میں ڈھیروں مسائل کا سامنا رہا، جن سے نمٹنے میں مشہور اداکارہ و پروڈیوسر سلمیٰ ہائیک نے ان کی بہت مدد کی اور ہالی ووڈ میں پینی لوپ کے قدم جمانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہاں تک کہ سلمیٰ ہائیک نے دوستی کو مضبوط بناتے ہوئے پینی لوپ کے ساتھ مشہور فلم ’’ بینڈیڈاس ‘‘ بھی بنا ڈالی۔
سماجی خدمات
دیگر مشہور اداکارائوں کی طرح پینی لوپ بھی سماجی و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیتی ہیں۔ 90 کی دہائی میں انہوں نے یوگینڈا میں سماجی خدمات کیلئے 2ماہ گزارے۔ ان کی بنائی ہوئی تنظیم بھارت میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے اچھی خاصی رقوم خرچ کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی تنظیم مدر ٹریسا فائونڈیشن کو بھی مالی معاونت فراہم کرتی ہے۔
فلمو گرافی
پینی لوپ کروز کی مشہو ر فلموں میں بٹرفلائی ایفیکٹ (1995)، دا گرل آ ف یور ڈریمز (1998) ، وولاورنٹ (1999) ، ونیلا اسکائی (2001)، گوتھِکا (2003)، سحارہ(2005)، بینڈیڈاس (2006)، جی فورس (2009)، پائیریٹس آف دی کیربیئن، آن اسٹرینجر ٹائڈس(2011)، ماما(2015)، زولینڈر2(2016) ، داکوئن آف اسپین(2016) اور ایوری باڈی نوز (2018)شامل ہیں۔