• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افسانہ نگار اشفاق احمدکی  سالگرہ


بیسویں صدی کے عظیم افسانہ نگار، ڈرامہ نگار، فلسفی اور دانشور اشفاق احمد کے چاہنے والےآج ان کی 94ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

22 اگست 1925 کو پیدا ہونیوالے اشفاق احمد گورنمٹ کالج لاہور سے اردو ادب میں ماسٹرز کرنے کے بعد ریڈیو آزاد کشمیر سے منسلک ہوگئے جس کے بعد انہوں نے دیال سنگھ کالج لاہور میں بحیثیت لیکچرار ملازمت اختیار کی۔

دو سال بعد ہی روم یونیورسٹی میں اردو کے استاد مقرر ہوئے، وطن واپسی کے بعد انہوں نے ادبی رسالہ داستان گو شروع کیا جو اردو کے ابتدائی رسالوں میں شمار کیا جاتاہے۔

اشفاق احمد کا شمار سعادت حسن منٹو اور کرشن چندر کے بعد ادبی افق پر نمایاں رہنے والے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے انہوں نے اپنے ایک مشہور افسانے ”گدڑیا“ سے غیر معمولی شہرت حاصل کی اس کے علاوہ ایک محبت سو افسانے،من چلے کا سودا،سفر در سفر،کھیل کہانی،توتا کہانی اور دیگر ان کی معروف تصانیف ہیں۔

اردو زبان اور پنجابی جملوں کو ادبی تناظر کے جس قالب میں اشفاق احمد نے ڈھالا اس کی مثال نہیں ملتی، انہیں کہانی لکھنے پر جتنا عبور تھا اسی طرح بہترین قصہ گو بھی تھے جس کی مثال پروگرام زاویہ میں نوجوانوں کی بھرپور تعداد میں شرکت اور ان کے گھر پر منعقدہ محفلیں ہیں جن میں ہر عمر اور ادب کا متوالا اپنی شرکت کو باعث فخر سمجھتا تھا۔

انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز کے ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

اردو ادب کا یہ عظیم افسانہ نگار 7ستمبر 2004کو 79برس کی عمر میں اس دنیا سے ہمیشہ کیلئے رخصت ہو گیا۔

تازہ ترین