پولیس حکام نے محرم الحرام کے بعد شکارپور سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال ختم ہونے اور سطح آب میں کمی کے بعد کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے خلاف نئی و موثر حکمت عملی کے ساتھ آپریشن کیا جائے گا۔ شکارپور کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں سے مقابلے میں پولیس افسران و اہل کاروں کی شہادت کے بعد آئی جی سندھ کے دورہ سکھر و کشمور کے موقع پر منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کچے کے علاقوں میں ڈاکوئوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی۔ آئی جی سندھ سید کلیم امام نے اپنے دورہ کے دوران شہیدہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کے ورثاء سے ملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا۔ سکھر کے تھانہ اے سیکشن کو شہید ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ اور خیرپور کے تھانہ اے سیکشن کو شہید ایس ایچ او غلام مرتضیٰ میرانی کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان بھی کیا۔
آئی جی کی زیرصدارت اجلاس میں حکمت عملی طے کی گئی
چند ماہ سے شکارپور کے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے منظم ہونے اور پولیس مقابلوں میں پولیس افسران و اہلکاروں کی شہادت کے بعد آئی جی سندھ سید کلیم امام کی جانب سے زمینی حقائق کا جائزہ لینے اور کچے کے علاقوں سے ڈاکوئوں کا مکمل قلع قمع کرنے کے لئے 2روزہ دورہ سکھر و کشمور کیا گیا۔ اس دوران آئی جی سندھ سید کلیم امام نے کشمور میں پولیس افسران کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر جمیل احمد، ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ، ڈی آئی جی سکھر اقبال دارا، ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ و دیگر نے شرکت کی۔ ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ کے مطابق اجلاس میں آئی جی سندھ کو دریائے سندھ کے کچے کے جنگلات بالخصوص شکارپور کشمور کے درمیان ٹرائی اینگل جزیرے کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دی گئی ۔ ایس ایس پی کشمور نے سندھ، بلوچستان او رپنجاب کے سنگم پر قائم ضلع کشمور میں ڈاکوئوں، جرائم پیشہ عناصر، کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کامیاب آپریشن کے باعث ضلع بھر میں سرکاری املاک خاص طور پر ریلوے ٹریک کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ آئی جی سندھ کو شکارپور کے کچے کے علاقے میں پولیس مقابلوں میں پولیس افسران و اہل کاروں کی شہادت کے حوالے سے آگاہ کرنے کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں موجود ڈاکوئوں کے پاس جدید ہتھیار ہیں، جن میں اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر و دیگر اسلحہ شامل ہیں۔ اس وقت دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال ہے اور سطح آب بلند ہونے کے باعث کچے کے یہ علاقے زیر آب آچکے ہیں جس کا فائدہ براہ راست ڈاکوئوں کو پہنچ رہا ہے، کیونکہ سطح آب بلند ہونے کے باعث پولیس کو ڈاکوئوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ تمام تر صورتحال کا بغور جائزہ اور بریفنگ لینے کے بعد آئی جی سندھ سید کلیم امام کی جانب سے دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال تھمنے اور سطح آب کم ہونے پر محرم الحرام کے بعد شکارپور کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے خلاف موثر انداز میں نئی حکمت عملی کے ساتھ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپریشن کی سربراہی ڈی آئی جی سکھر اقبال دارا، ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کریں گے جبکہ آپریشن میں ان تمام اضلاع کی پولیس بھی حصہ لے گی جن اضلاع میں کچے کے علاقے لگتے ہیں۔ واضح رہے کہ دریائے سندھ پر موجود ٹرائی اینگل جزیرہ جو کہ کچے کا علاقہ کہلاتا ہے اس وہ شکارپور، سکھر، کشمور، گھوٹکی سمیت دیگر اضلاع سے ملتا ہے۔
پولیس کی جانب سے جب بھی آپریشن کیا جاتا ہے تو ڈاکو ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہوجاتے ہیں اور سیلابی صورتحال میں دریا میں سطح آب بلند ہونے کے باعث پولیس کو ڈاکوئوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنا ممکن نہیں رہتا۔ سندھ بھر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال بہتر ہے تاہم چند ماہ سے شکارپور کے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کے منظم ہونے کی اطلاعات پر پولیس کی جانب سے آپریشن کا آغاز کیا گیا، اس دوران پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان مختلف مقابلوں میں پولیس کے افسران و اہلکاروں نے جام شہادت بھی نوش کیا جبکہ متعدد ڈاکو بھی مارے گئے ہیں اور اب پولیس کی جانب سے ڈاکوئوں کا مکمل قلع قمع کرنے کے لئے محرم الحرام کے بعد گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہاکہ شکارپور اور کشمور کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، اور وہاں جلد موثر اور بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔ سندھ حکومت کے تعاون سے آپریشن میں وسائل کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔ پولیس کی بہتر کارکردگی کے باعث سندھ میں بھتہ خوری، دہشت گردی، موبائل اسنیچنگ سمیت جرائم کی دیگر وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، پولیس کی کارکردگی پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہوئی ہے۔ قبل ازیں آئی جی سندھ سید کلیم امام نے شکارپور میں پولیس مقابلے کے دوران شہید ہونے والے ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ کے اہل خانہ سے سکھر میں واقع ان کی رہائش گاہ پہنچ کر ملاقات کی اور ورثاء سے اظہار تعزیت کیا۔ اس موقع پراخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پولیس افسران و اہل کاروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر انہوں نے تھانہ بی سیکشن کو شہید رائو شفیع اللہ کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان بھی کیا جبکہ شہید ڈی ایس پی کے بیٹوں کو دو ملازمتیں دینے کے علاوہ، ان کی تعلیم اور صحت سمیت دیگر ضرورتوں کو محکمہ پولیس کی جانب سے پورا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پولیس میں بہت سی کالی بھیڑیں چھپی ہوئی ہیں ، جیسے جیسے ان کی نشاندہی ہوتی ہے ان کے خلاف کاروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈی ایس پی رائو شفیع اللہ کے بیٹوں نے بھی کچھ افراد کی نشان دہی کی ہے، ان کے خلاف بھی تفتیش کی جائے گی۔علاوہ ازیں آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام دو روزہ دورے پر سکھر پہنچے۔سکھر میں انہوں نے ویمن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سیل کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر پروٹیکشن سیل کی انچارج لیڈی سب انسپکٹر رخسانہ منگی نے سیل کے قیام اور کام کے طریقہ کار سے آئی جی سندھ کو آگاہ کیا۔انہوںنے ایڈیشنل آئی جی آفس سکھر ریجن میں ایس پی کمپلینٹ سیل سکھر رینج کی نئی بلڈنگ کا افتتاح بھی کیا۔