• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توقیر ناصر کے شو بزنس میں 40 سال، کراچی میں شاندار تقریب

توقیر ناصر کے شو بزنس میں 40 سال، کراچی میں شاندار تقریب


ٹیلی وژن کے لیجنڈ اور مقبول ڈراموں راہیں، پناہ ، سمندر، دہلیز، ایک حقیقت ایک فسانہ سے شہرت حاصل کرنے والے اداکار اور الحمرا آرٹس کونسل لاہور کے چئیر مین توقیر ناصر کے شو بزنس میں 40 برس مکمل ہونے پر ان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد  "میٹ دی اسٹار"  نیو پورٹ یونیورسٹی میں کیا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری فنکار برادری ایک ہے اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کے فیصلوں کی تائید کرتی ہے، کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم پر مسلم ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔

توقیر ناصر نے مزید کہا کہ آج کا ڈراما کمرشل ہے جبکہ ماضی میں ٹیلی وژن ڈراموں کے باعث شادی بیاہ کی تقاریب میں شریک مہمان تاخیر کا شکار ہوجاتے تھے۔ ڈراموں میں مقصدیت اور معاشرے کی اطلاح کے لئے پیغام ہوتا تھا۔

توقیر ناصر نے کہا کہ اداکاری میری پہچان ہے، مگر سیکھنے کا عمل ابھی تک جاری ہے، ماضی میں بھی میرا فوکس نوجوان نسل تھی۔ آج بھی ہے، میں تیسری نسل کے ساتھ کام کررہا ہوں، ہم اپنے سینئر فنکاروں سے دوران ریہرسل بہت سیکھتے تھے، آج کا ڈراما کسی ریہرسل کے بغیر ہی ریکارڈ کیا جارہا ہے، اب پیسے اہم جبکہ ماضی میں کام میں جنون ہوتا تھا، میرا آج کی نوجوان نسل بالخصوص طلبا کو مشورہ ہے کہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے ملک و قوم کی خدمت کریں، جس طرح فنگر پرنٹ ایک جیسے نہیں ہوتے اسی طرح ہر انسان کی صلاحیتیں بھی ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ آج جو سینئر فنکار ہیں انہوں نے محنت اور صلاحیت کے بل بوتے پر نام روشن کیا ہے۔

سوالات کے جواب میں توقیر ناصر نے کہا کہ فنی صلاحیت خداداد ہوتی ہے۔ البتہ اکیڈمی اور مسلسل کام گروم کرتا ہے، پی ٹی وی سمیت ملک میں 100 سے زائد میڈیا ہاﺅسز ہیں جو فنکاروں کی تربیت کے لیے اکیڈمیاں قائم کرسکتے ہیں، پی ٹی وی نے فنکاروں، کہانی نویسوں، ہدایت کاروں کے ساتھ ظلم کیا ہے، پی ٹی وی خود تو ترقی کرتا رہا جبکہ سینئر فنکار و دیگر زبوں حالی کا شکار رہے، پی ٹی وی کی ذمہ داری تھی کہ وہ سینئر فنکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی فنڈ مختص کرتا۔

توقیر ناصر نے نئی نسل سے کہا کہ آج کی نوجوان نسل اپنے بزرگوں کے ساتھ دن میں ایک گھنٹہ ضرور گزارے، ماضی میں نانیاں، دادیاں بچوں کو کہانی سنایا کرتی تھیں اب ایسا نہیں ہوتا ہے، آج ایک چھت کے نیچے سب اپنے اپنے موبائل فونز پر مصروف نظر آتے ہیں، آپس میں بات کرنے کا وقت ہی نہیں ہے، ماضی کے ڈراموں میں معاشرے کو کلچر سے روشناس کرایا جاتا تھا، ٹی وی اور فلم کے ذریعے پیغام دیاجاتا تھا، ڈراموں اور فلم کی کہانی مضبوط معاشرتی پہلوﺅں کو اجاگر کرتی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں توقیر ناصر نے کہا کہ میں وحید مراد کی اداکاری سے بہت متاثر تھا، انہیں دیکھ کر اداکاری کا شوق ہوا تھا، گھر میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑا مگر والد سے وعدہ کیا کہ اداکاری کاشوق تعلیم میں حائل نہیں ہوگا، میں نے فرسٹ ڈویژن میں ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کیا۔ تعلیم کے ساتھ گھریلو تربیت انسان کی شخصیت کو نمایاں کرتی ہے۔

اس سے قبل ماہ نور علی اور اطہر جاوید صوفی نے توقیر ناصر کو اجرک پیش کی۔

توقیر ناصر کے 40 سالہ فنی سفر کی کامیابی پر کیک بھی کاٹا گیا۔

تازہ ترین