دنیا بھر میں فضائی آلودگی کا مسئلہ دن بہ دن شدّت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 70لاکھ افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے جبکہ 2016ء میں فضائی آلودگی کے باعث 42 لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ دنیا کی91فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے، جہاں کا فضائی معیار عالمی ادارہ صحت کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق بہت خراب ہے۔ دنیا میں ہر 10میں سے 9افراد آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں۔
کراچی کی بات کریں تو عالمی انڈیکس اے کیو آئی کے مطابق اس وقت شہر کی فضا میں آلودگی331درجے تک پہنچ چکی ہے، جو انتہائی خطرناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ درجہ بندی کے مطابق151سے200درجے تک آلودگی مضرِ صحت ہوتی ہے جبکہ201سے 300 درجے تک انتہائی مضر صحت اور301سے زائد درجہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے۔ انڈیکس کے مطابق اس وقت کراچی میں331درجے اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کراچی میں فضائی آلودگی خطرناک زون میں داخل ہوچکی ہے۔ فضائی آلودگی سے اموات اور امراض ہی نہیں ہوتے بلکہ اس سے دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصے تک فضائی آلودگی سے متاثر رہنے کی صورت میں لوگوں کی ذہنی صلاحیتوں پر بھی فرق پڑ سکتا ہے۔ محققین کے خیال میں منفی اثرات عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں اور سب سے زیادہ وہ افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں، جو کم تعلیم یافتہ ہیں۔ امریکا اور چین کی اس تحقیق میں چین میں چار سال سے زائد عرصے تک تقریباً 20ہزار افراد کی ریاضی اور زبانی صلاحیتوں کی نگرانی کی گئی۔ تحقیق کے مطابق آلودگی سے الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی امریکی ایجنسی کی ایک تحقیق کے مطابق اکثر اوقات گھروں کے اندر آلودگی، باہر کے برعکس دو سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہےکیونکہ گھر کے اندر دیگر آلودہ عناصر بھی شامل ہو جاتے ہیں، جن میں مکان کی تعمیر میں استعمال ہونے والا مواد، کھانا پکانا اور صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں۔ چند اقدامات کی مدد سے آپ گھر کے اندر کی فضا کو صحت بخش بنا سکتے ہیں۔
ہوا کی آمد ورفت کا عمدہ نظام
گھر میں تازہ ہوا کے داخلے کے نامناسب راستوں کے نتیجے میں آلودہ ہوا گھر کے اندر ہی ٹک جاتی ہے۔ انڈیا کے انرجی اینڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ سے منسلک آر سوریش کا کہنا ہے کہ گھر میں تازہ ہوا کے لیے دن بھر میں کھڑکیوں اور دروازوں کو دو سے تین بار کھولیں۔ اگر آپ کو کسی قسم کی الرجی اور باہر موسم زیادہ شدید نہیں ہے تو اس صورتحال میں گھر کے اندر ہوا کی نکاسی کے نظام کو استعمال کیا جاسکتا ہے، اس میں فلٹر لگا ایئر کنڈیشننگ سسٹم شامل ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کھانا پکا رہے ہیں یا نہا رہے ہیں تو اس صورت میں ہوا باہر نکالنے والے پنکھے (Exhaust Fan) کا استعمال کریں تاکہ مضر صحت ذرّات اور ضرورت سے زیادہ نم ہوا کو باہر نکالا جا سکے۔
پودوں کا انتظام
بعض پودے ہوا کے مضرصحت اجزا کو صاف کرتے ہیں اور یہ گھر کے اندر کی فضا میں آلودگی کی روک تھام کیلئے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔ اگرچہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظریے کے کوئی تحقیقاتی شواہد نہیں ملے ہیں لیکن کم از کم یہ آپ کے لیے خوشگوار احساس کا باعث تو بنتے ہیں۔ اگر آپ گھر کے اندر پودے رکھنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو منی پلانٹ،ڈریگن ٹری یااسنیک پلانٹ بہتر انتخاب ہیں۔
ماحول دوست طریقہ
تعمیرات میں استعمال ہونے والے مواد کی بُو کافی عرصے تک گھر میں بسی رہتی ہے اور مصنوعی خوشبو سے جب بھی اس کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں مزید کیمیکلز کا اخراج ہوتا ہے کیونکہ یہ ہوا کے حساب سے اپنا ردعمل دیتے ہیں اور ممکنہ طور پر خطرناک صورت بھی اختیار کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کپڑوں کی دھلائی کے لیے ایسی مصنوعات کا استعمال کریں، جن میں خوشبو نہیں ہوتی، ساتھ ہی پریشر سے نکلنے والے سپرے کا استعمال بھی ترک کر دیں (اس میں قالین کو صاف کرنے اور ہوا سے بُو ختم کرنے کے لیے استعمال ہونے والےاسپرے شامل ہیں)۔ کچن میں بُو ختم کرنے کے لیے لیموں کے ٹکڑے اور بیکنگ سوڈے کا استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔
سگریٹ نوشی سے پرہیز
سگریٹ نوشی بذاتِ خود نقصان دہ ہے اور گھر میں کی جائے تو اس کے مزید نقصانات ہوتے ہیں، خصوصاً گھر کے اندر کی فضا پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر ہوا کی نکاسی کا انتظام غیر مناسب ہو توسگریٹ کا دھواں گھر میں موجود لوگوں کے لیے بے حد نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ انھیں خطرناک بیماریوں سے دوچار کر سکتا ہے۔
الرجی سے نجات
پولن اور مٹی کے ذرّات کے نتیجے میں بیمار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور خاص کر اگر آپ کو سانس کی بیماری، پولن الرجی اور دیگر اقسام کی الرجیز ہیں۔ ہوا میں نمی کے تناسب کی وجہ سے یہ تیزی سے پھیلتی ہیں، جس کے باعث لوگوں کو پھیپھڑوں کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ اس مسئلے کےحل کیلئے اپنے بستر اور قالین کو باقاعدگی سے صاف کریں، کوشش کریں کہ ماحول دوست ویکیوم کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ اپنے کپڑوں کو کھڑکی کے قریب خشک کریں اورداخلی دروازے پر میٹ ڈالیں تاکہ باہر سے آلودگی اندر نہ آئے۔