• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحفظ نسواں ایکٹ،تشدد ثابت ہونے پر ہی قصور وار کو ٹریکر لگےگا،رانا ثناء

لاہور(نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ سیل )صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا ءاللہ خاں نے کہا ہے کہ تحفظ نسواں ایکٹ پر عملدرآمد میں پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں ہو گا -خانگی معاملات ویمن پروٹیکشن آفیسر مصالحت کے ذریعے حل کرائے گی - خاتون کے خلاف تشدد ثابت ہونے پر قصور وار کو ٹریکر لگایا جائے گا - علماءسے مشاورت جاری ہے -ایکٹ میں ترامیم کے لئے اسمبلی فورم بھی استعمال کر سکتے ہیں - تحفظ نسواں ایکٹ پر عملدرآمد کے لئے ضلعی سطح پر مصالحتی کمیٹیاں بنائی جائیں گی -ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90 شاہراہ قائد اعظم میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماءکرام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا - اس موقع پر مشیر وزیر اعلی سلمان صوفی ، خطیب بادشاہی مسجد علامہ عبدالخبیر آزاد ، چیئر مین علماء کونسل پاکستان مولانا طاہر محمود اشرفی ، سیکرٹری جنرل اسلامی نظریاتی کونسل مولانا زاہد محمود قاسمی ، صدر علماءکونسل پاکستان پنجاب مولانا حافظ محمد امجد،مولانا راغب نعیمی اور علامہ زبیر احمد ظہیر بھی موجود تھے - رانا ثنا ءاللہ نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں ایکٹ پر تمام مکاتب فکر کے علماءسے مشاورت کا عمل جاری ہے - حکومت نے نسواں ایکٹ پر مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے 11 سو علماءکرام کو خطوط بھی ارسال کئے ہیں - حکومت پنجاب قرآن و سنت کے منافی کسی قانون کی منظوری کا تصور بھی نہیں کر سکتی - ایکٹ کے حوالے سے علماءکرام کے ساتھ چند اصلاح طلب پہلووں پر غور و خوض جاری ہے - ایکٹ میں اصلاحات کے لئے اگر معاملہ اسمبلی فلور تک لے جانا پڑا تو لے کر جائیں گے - انہوں نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں علماءکرام کی جانب سے اس ایکٹ میں چار طرح کی اصلاحات کرنے کا کہا گیا تھا -لڑائی جھگڑے کی صورت میں خاوند کو گھر سے 48 گھنٹوں کے لئے باہر رکھنے کی بجائے اس بات کی ضمانت لی جائے گی کہ وہ عورت پر تشدد نہیں کرے گا اور ویمن پروٹیکشن آفیسر مصالحت سے معاملے کو حل کرائے گی جبکہ بعد ازاں دیگر اقدامات زیر غور آئیں گے - انہوں نے کہا کہ خانگی معاملات میں قرآن پاک کی سورۃا لنسا ء کے تابع فیصلے کئے جائیں گے- جن جرائم کے ارتکاب پر قصور وار کو ٹریکر لگایا جائے گا ان کی فہرست مرتب کی جائے گی - انہوں نے کہا کہ یہ ٹریکر یقیناً عورت کے خلاف خطرناک عزائم رکھنے والے افراد کو ہی لگے گا - انہوں نے کہا کہ یہ ٹریکر ایک ہی چھت تلے رہنے والے میاں بیوی میں کسی کو بھی نہیں لگے گا - وزیر قانون نے کہا کہ تحفظ نسواں ایکٹ پر رواں سال جون میں عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا - اس سال کے آخر تک 10 اضلاع جبکہ اگلے سال تک دیگر اضلاع میں اس قانون کا اطلاق کر دیا جائے گا ۔ حکومت اس قانون کو قابل عمل بنانے کے لئے ہر سطح پر لچک کا مظاہرہ کرے گی - اس موقع پر علماءکرام نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ غیر اسلامی نہیں عورت پر تشدد حرام ہے - پنجاب حکومت کی جانب سے علماءکرام کو خطوط لکھے جانا اچھی روایت ہے -مانیٹرنگ سیل کے مطابق رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کسی فیملی ممبر کو کڑا نہیں لگایا جائے گاتاہم کڑا صرف ان لوگوں کو لگایا جائے گا جوخواتین کا تعاقب کرتے ہیں یا زیادتی کرنے اور قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بل کے حوالے سے سب کے ابہام دور کئے جا ئیں گے۔ چند نکات پر علما ئے کرام سے اتفاق ہوا ہے تاہم علما ئے اکرام کی رائے ہے کہ کڑالگانےکی وضاحت بل میں ناکافی ہے جبکہ نفسیاتی تشددکے بارے میں بھی علمائے کرام نے وضاحت طلب کی ہے ۔ ا سلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں اس سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جن پر اتفاق ہوا ان میں خاوند کوگھر سے نکالنے کے نکتے کاحل تلاش کیاجائے گا اور جن معاملات پر اسمبلی سے ترمیم کی ضرورت ہوگی کرائی جائے گی ۔ بل کے بعدمردکو ضمانت دینا ہو گی کہ وہ عورت پر تشدد نہیں کرے گا۔ لڑکی کی طرف سے شکایت موصول ہوتوخاندان کے افراد صلح کی کوشش کریں گے اورقرآن و سنت کی روشنی میں صلح کی کوشش کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل لوگوں کو ٹریکر لگانے کا معاملہ التواء کا شکار ہے، ٹریکر مہیا کرنے والی کمپنی نے بیٹریاں خراب دیں، جلد درست ٹریکر منگوا کر لگا دئیے جائیں گے۔
تازہ ترین