• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی سی بی کے مہنگے ترین میڈیا ڈائریکٹر مصباح کا دفاع کرنے میں ناکام!

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کی سربراہی میں کام کرنے والے پاکستان کرکٹ بورڈ میں تقرریوں اور آسامیوں کے لئے دیئے جانے والے اشتہارات ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں، ایک عام تاثر یہی سامنے آ رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے شخصیت کا انتخاب کرتا ہے، بعدازاں اسی شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے اشتہار دیا جاتا ہے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لئے پی سی بی نے 9 اگست کو اخبارات میں اشتہار دیا، 23 اگست بروز جمعہ خواہش مند کوچز کے لئے درخواست دینے کی آخری تاریخ رکھی گئی اور مجوزہ تاریخ سے چند گھنٹے قبل کوچ کی حیثیت سے درخواست دینے والے مصباح الحق کو بورڈ نے نا صرف کوچ بلکہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں سونپ کر ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔

پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے تاہم اب اس متنازع فیصلے کی شفافیت پر گفتگو کر کے ’’پی سی بی‘‘ کے میڈیا ڈائریکٹر سمیع الحسن نے بھی سوال اٹھا دیا ہے۔ ماضی میں’’آئی سی سی‘‘ کے میڈیا اور کمیونیکشن کے سربراہ رہنے والے سمیع الحسن برنی ’’پی سی بی‘‘ کی تاریخ کے مہنگے ترین میڈیا ڈائریکٹر ہیں، جنہیں بورڈ تقریبا 15لاکھ روپے ماہانہ معاوضہ ادا کر رہا ہے۔

ماضی میں پاکستان کے معروف انگریزی اخبار سے بحیثیت صحافی وابستہ رہنے والے سمیع الحسن برنی نے مصباح الحق کے بحیثیت کوچ بننے اور دیئے گئے اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصباح الحق 2010ء سے 2017ء تک قومی ٹیم کے کپتان رہے، انھیں لیول ’’ٹو‘‘ کوچ کہا جاتا ہے اور انہوں نے ایک سال’’پی ایس ایل‘‘ میں بطور کوچ کام کیا ہے اور تو اور 2016ء میں انہوں نے ’’آئی سی سی‘‘ اسپرٹ ایوارڈ جیتا ہے، وہ یہ بات 8 ستمبر کو جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان “ میں شہزاد اقبال سے کر رہے تھے۔

سمیع الحسن برنی کا مؤقف تھا کہ مصباح الحق کوچنگ سے متعلق تمام کوائف پر پورا اترتے ہیں، جب ڈائریکٹر میڈیا سے سوال پوچھا گیا کہ مصباح الحق بورڈ کے اشتہار کے مطابق نا تو تین سال بین الاقوامی سطح اور نا ہی ڈومیسٹک سطح پر بطور کوچ کسی معیار پر پورا نہیں اترتے، تو سمیع الحسن برنی نے بتایا کسی بھی آرگنائزیشن میں چیزوں کو ’’مائیکرو اسکوپ‘‘ اور’’ لینس‘‘ سے دیکھا جاتا ہے، اور بقول ان کے مصباح الحق کو کوچ اور چیف سلیکٹر بنانا ’’پی سی بی‘‘ کے ’’لینس‘‘ سے دیکھے گئے فیصلے کا نتیجہ ہے۔

پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی کے اس جواب میں یہ بات حقیقت پر مبنی نہیں کہ مصباح الحق ’’اسلام آباد یونائیٹڈ‘‘ کے کوچ رہے، 2017ء میں فرنچائز پہلی بار ’’پی ایس ایل‘‘ چیمپئن بنی تو کپتان مصباح الحق تھے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے 18نومبر 2018ء کو باضابطہ اعلان کیا کہ ’’پی ایس ایل‘‘ فور میں مصباح الحق ڈرافٹ میں شامل نہیں ہونگے، بلکہ فرنچائز کے ’’مینٹور‘‘ ہونگے، تاہم اس اعلان کے بعد مصباح الحق نے ’’یو ٹرن‘‘ لیا اور ’’پشاور زلمی‘‘ کے لئے بطور کھلاڑی کھیلے۔

مصباح الحق کو ’’پی سی بی‘‘ نے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر تو بنا دیا ہے، البتہ حیران کن بات یہ ہے کہ احسان مانی کی سربراہی میں کام کرنے والے بورڈ میں بھاری تنخواہوں پر کام والے افسران ان کے تقرر کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔

چار ستمبر کو قذافی اسٹیڈیم میں مصباح الحق کی تعیناتی کی پریس کانفرنس میں نئے آئین کے مطابق ’’چیف ایگزیکٹو‘‘ وسیم خان نے یہ کہہ کر ’’یو ٹرن‘‘ لیا کہ مصباح الحق تجربے کے لئے بطور کوچ ’’پی ایس ایل‘‘ میں کام کرینگے۔

یاد رہے ابتداء میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے ہی بورڈ ملازمین بلخصوص ٹیم مینجمنٹ کی ’’پی ایس ایل‘‘ میں کام کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے انھیں کام نا دینے کا اعلان کیا تھا۔

تازہ ترین