• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7 سال گزر گئے

سانحہ بلدیہ کو 7 سال گزر گئے ہیں لیکن انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کا مقدمہ انجام کو نہ پہنچ سکا، 256 افراد کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کو7 سال گزر گئے


11ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاون میں واقع علی انٹر پرائزیز میں لگائی گئی آگ میں250 سےزائد افراد جل کر خاکستر ہوگئے تھے، 7سال قبل فیکٹری کو آگ کس نے اور کیوں لگائی، مرنے والوں کے اہل خانہ کو آج تک انصاف نہ مل سکا ہے جبکہ استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ کیس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔

کیس میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی ضمانت پر ہیں جبکہ سابق سیکٹر انچارج عبدالرحمٰن بھولا اور زبیر چریا جیل میں ہیں جبکہ کیس میں مرکزی ملزم قرار دیئے گئے حماد صدیقی اورعلی حسن قادری تاحال مفرور ہیں۔

پراسکیوشن کا دعویٰ ہے کہ کیس کے 768 گواہوں میں سے 394 ملزمان کا بیان ریکارڈ ہوچکا ہے جبکہ 364 گواہوں کے نام واپس لے لیے گئے ہیں۔ ملزموں کے خلاف صرف فیکٹری مالکان، جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی ٹیم سمیت سات سے آٹھ گواہوں کے بیان قلم بند ہونا باقی ہیں۔

مقدمے کی تحقیقات بتاتی ہیں کہ ستمبر 2012ء میں بلدیہ میں علی انٹر پرائز فیکٹری کو آگ 20 کروڑ روپے کا بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی تھی۔

تازہ ترین