• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم اور پڑھائی کے متعلق عموماً کچھ مزاحیہ جملے یا لطیفے سننے کو ملتے ہیں اور سوشل میڈیا کی وجہ سے ہر کسی تک پہنچ بھی جاتے ہیں۔ ان میں سب سے مشہو ر لطیفہ تویہی ہے کہ مجھے اس شخص سے ملوادوجس نے کہا تھاکہ بس میٹرک ہی مشکل ہے اس کے بعد زندگی آسان ہی آسان ہے۔ یہ جملہ شاید استہزائیہ سے زیادہ ترغیب کے زمرے میں استعمال ہوتاہے، جس سے طلبا یقیناً یہی سمجھتے ہوں گے کہ میٹرک کے بعد کالج لائف بہت مزے کی کٹنے والی ہے۔ یہ ان طلبا کیلئے واقعی مزے کی ہوتی ہے،جو میٹرک میں دل لگا کر سوچ سمجھ کر پڑھتے ہیں اور کالج میں ہونے والی مشکل پڑھائی کیلئے اپنی بنیاد مضبوط بنا چکے ہوتے ہیں۔

ہمارے ہاں ایک تاثر یہ ہے کہ کیریئر بنانے کے لیے صرف سائنس گروپ ہی لینا چاہیے، باقی کی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ لوگوں کی خام خیالی ہے، باقی گروپس کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے ،جتنی کہ سائنس کی۔ کچھ طالب علم محض شوق میں سائنس گروپ میں داخلہ لیتے ہیں اور بمشکل ہی پاس ہوپاتے ہیں، توانہیں احساس ہوتا ہے کہ اگر وہ میٹرک جنرل گروپ سے کرتے تو حالات مختلف ہوتے اور پھر یہی یہ بچے سائنس گروپ سے میٹرک کرنے کے بعد انٹر آرٹس یا انٹر کامرس کرنے لگ جاتےہیں۔

مدعا یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ لازمی طور پر سائنس ہی پڑھی جائے۔ اگر سائنس میں اچھے مارکس آئیں تو اسے آگے جاری رکھیں، نہیں تو تینوں راستے کھلے ہیں۔ زندگی میں آگے کیا بننا ہے، کیا کرنا ہے ،اس کا فیصلہ میٹرک کا زمرہ منتخب کرنے سے پہلے ہی کرلیا جائے تو آئندہ کی فیصلہ سازی میں مشکل پیش نہیں آتی۔ تاہم اگر آپ نے یا کسی طالب علم نے میٹرک پاس کرلیا ہے تو ابھی بھی اپنا کیریئر منتخب کرنے میں زیادہ دیر نہیں ہوئی، آپ اپنے حلقہ احباب میں کسی بھی کامیاب فردسے اس بارے میں مشورہ لے سکتے ہیں یا پھر اس مضمون سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔

وقت ضائع نہ کریں

میٹرک کے امتحان سے فارغ ہوتے ہی فارغ نہ بیٹھیں۔ آپ نے پری میڈیکل پڑھناہے، پری انجینئرنگ میں داخلہ لینا ہے یا پھر انٹر کامرس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اپنی خواہش کے مطابق اس بارے میں معلومات حاصل کرنے میں لگ جائیں۔ انٹر کی کتابیں ہاتھ لگ جائیں تواور بھی بہتر ہے، ان سے آپ کو اندازہ ہو جائے گاکہ آپ نے اب مزید کتنی محنت سے پڑھائی کرنی ہے۔ اگر اس کا اندازہ بھی نہیں ہوتا تو اتنا سمجھ لیں کہ جتنی محنت آپ نے میٹرک میں کی تھی، اس میں 10گنا اضافہ کرنا پڑے گا اور نہ صرف محنت میں بلکہ لگن اور جوش و جذبے میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ اگرآپ نے میٹرک والا انداز واطوار اور محنت کا پیمانہ اپنائے رکھنا ہے تو جان لیجئے کہ پھر آپ کی پرسنٹیج کو10گنا کم ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

شارٹ کورسز کرلیں

پڑھائی کسی بھی زمرے میں ہو، کمپیوٹر کی معلومات اور اس میں مہارت کے بغیر نامکمل ہے۔ اسی لیے مائیکرو سوفٹ آفس سے لے کر ڈیزائننگ اور گرافکس کے کچھ مختصر کورسز کرلیں،ساتھ ہی ٹائپنگ اسپیڈ میں بھی اضافہ کریں۔ میٹرک کے بعد انٹر سائنس میں آپ کے پاس کمپیوٹر کےمضمون کے انتخاب کا موقع ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اگرآپ کمپیوٹر کورسز میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں تو وہ پڑھائی میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ آپ کیلئے آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔ کمپیوٹر شارٹ کورسز میں آپ اپنی دلچسپی اور ضرورت کے مطابق داخلہ لے سکتے ہیں، اس کے علاوہ اینڈرائیڈ ایپس تیار کرنے والے کورسز بھی آپ کرسکتے ہیں۔ ویب ڈیزائننگ بھی ایک اچھا شعبہ ہے اور آجکل اس کی بہت مانگ ہے۔

ٹیکنیکل کورسز اور ڈپلومہ

اگر آپ میٹرک سائنس کے اچھے طالب علم رہے ہیں تو آپ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ جیسے الیکٹریکل ، میکینکل وغیرہ میں بھی ڈپلومہ کرسکتے ہیں۔ ملک بھر میں نامور کالج میٹر ک پاس طلبا کو مختلف شعبوں میں ڈپلومہ کورسز کی پیشکش کرتے ہیں، جن کی مدت تین سے چار سال ہوتی ہے۔ اگر آپ ڈپلومہ کررہے ہیں تونان ٹیکنیکل پڑھائی نہ چھوڑیں، اپنی متعلقہ فیلڈ میں ڈگری اور ڈپلومہ کا امتزاج آپ کے کیریئر کو دوام بخش سکتاہے۔ ٹیکنیکل کورس کا یہ ڈپلومہ ایف ایس سی کے برابر ہوتا ہے ،جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ سرکاری شعبہ میں آپ کو گریڈ 14تک کی ملازمت مل سکتی ہے۔ ڈی اے ای کرنے کے بعد اگر مزید تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ ہو تو اپنے متعلقہ شعبے میں بی ایس انجینئرنگ اور بی ایس ٹیکنالوجی بھی کرسکتے ہیں۔

پیرامیڈیکل کورسز

یہ کورسز ڈاکٹرز کے معاونین بننے اور ہسپتال کے انتظام و انصرام کے حوالے سے ہوتے ہیں ۔ ان کورسز کی دواقسام ہیں، ایک تو اسسٹنٹ اور دوسری ٹیکنیشن۔ اسسٹنٹ کی ذمہ داری ڈسپنسر، لیبارٹری اسسٹنٹ ، آپریشن تھیٹر ٹیکنالوجی اسسٹنٹ وغیرہ کی ہوتی ہے، ان کا گریڈ6سے لے کر9تک ہوتاہے ، جبکہ دوسری قسم میں لیب ٹیکنیشن، ریڈیو گرافر، اینستھیزیا ٹیکنیشن وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

تازہ ترین