کراچی(طاہرعزیز/اسٹاف رپورٹر) مون سون کی حالیہ بارشوں کے بعد کراچی میں پھیلنے والے بے تحاشا وبائی امراض ڈینگی، گلے اور آنکھوں کے انفیکشن، پیٹ کی بیماریاں، ڈائریا ، الٹی وغیرہ تیزبخار، جسم میں درد کے کنٹرول نہ ہونے کی بڑی وجہ کے ایم سی کے محکمہ فیومیگشن اینڈکنٹرول کا غیرفعال ہونا ہے بارشوں کے نتیجے میں آبادیوں میں جمع رہنے والے بارش اور سیوریج کے گندے پانی اور کچرے کے نقصانات سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اگر فوری اور بھرپوراسپرے ہوجاتا ہے تو صورتحال مختلف ہوتی ان دنوں ایک محلے کے ڈاکٹر سے لے کر بڑے اسپتالوں میں مریضوں کا بے پناہ رش رہتا ہے جس میں زیادہ مریض مذکورہ بیماریوں میں مبتلا نظرآتے ہیں بلدیہ عظمیٰ کراچی میں وبائی امراض کے کنٹرول کے لیے باقاعدہ مذکورہ محکمہ قائم ہے جس میں افسران کی بڑی تعداد کے ساتھ 835 ملیریا قلی اور 105 ملیریاسپروائزر ہیں جبکہ اس محکمے کے ملازمین کی مجموعی تعداد 1151 ہے اور سالانہ تنخواہیں اور الاؤنسزکی مد میں رواں برس کے بجٹ میں کے ایم سی نے 52 کروڑ 11 لاکھ روپے کی خطیررقم مختص کی ہے طویل عرصے سے ہر سال بھاری تنخواہیں اس محکمے کے عملے کو ادا کی جارہی ہیں جبکہ گزشتہ چند سالوں سے کارکردگی انتہائی ناقص اور نہ ہونے کے برابر ہے ماضی میں مختلف میئرز اور ناظمین کے دور میں یہ محکمہ فعال کردارادا کرتا رہا ہے بروقت اورسارا سال جاری رہنے والے اسپرے اور دیگر اقدامات سے شہر میں اتنے بڑے پیمانے پر بیماریاں نہیں پھیلتی تھیں واضح رہے کہ کے ایم سی کے دیگر ایسے بہت سے محکمے ہیں جن کا عملاً اب کوئی کام نہیں ہے لیکن ان کے افسران بھاری عملہ صرف تنخواہیں وصول کرتا ہے شہریوں نے میئرکراچی اور میٹروپولٹین کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کے ایم سی کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کا ازسرنو جائزہ لیں اور صرف تنخواہیں اورمراعات لینے والے محکموں کے سپرد کوئی دوسرا کام کیا جائے۔