گھوٹکی کے مندر میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 50افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شہر میں معمولات زندگی بحال بازار اور دکانیں کھل گئی ہیں۔
گزشتہ روز گھوٹکی میں مبینہ طور پر توہین مذہب کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔ پولیس نے ایک طالب علم کے والد کی شکایت پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اسکول پرنسپل کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
مقدمے کے اندراج کے بعد علاقے میں احتجاج کیا گیا اور حالات خراب ہوگئے تھے، مظاہرین نے ایک مندر پر چڑھائی کی کوشش کی اور اسکول کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا یا تھا۔
ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے جیونیوز کو بتایا کہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں 50 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ سرکارکی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذہبی اورسیاسی رہنماؤں کےساتھ مل کر مندر کا دورہ کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیے: گھوٹکی میں پہلا چیسٹ پین یونٹ قائم
ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ احمد نےبتایا کہ شہر میں سیکیورٹی سخت ہے اور پولیس کامختلف علاقوں میں گشت جاری ہے۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس نے نجی اسکول کے پرنسپل کے خلاف نازیبا کلمات کی ادائیگی کے الزام پر مقدمہ درج کرکے گزشتہ روز پرنسپل کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔