اسلام آباد(نمائندہ جنگ)پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی ایم این اے نے گھوٹکی میں مندروں اور ہندو کمیونٹی کے گھروں کو نشانہ بنانیوالوں کیخلاف توہین مذہب قوانین کے تحت کاروائی کا مطالبہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ، بلاول بھٹو اور وزیراعظم عمران خان کی خاموشی ریاست کی شدت پسند عناصر کیخلاف بے بسی کی عکاسی کرتی ہے۔
پریس کانفرنس میں انہوں نےکہا افسوس کا مقام ہے کہ ایک کم عمر اور نابالغ شاگرد سبق نہ یاد کرنے کی بناء پراستاد کی ڈانٹ ڈپٹ کو مذہبی فساد کا باعث بنادیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے کے غیرمصدقہ الزام پربے قابو مشتعل ہجوم کا بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے پوری ہندو کمیونٹی پر حملہ آور ہونا اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے، سوشل میڈیا پر مندروں،سکول عمارت اور گھروں پر حملہ کرنیوالوں کی ویڈیو کلپس موجود ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست تمام شدت پسند عناصر کیخلاف سخت کاروائی کرے تاکہ مستقبل میں کسی کو مذہب کی آڑ میں فساد پھیلانے کی جرات نہ ہوسکے۔
ڈاکٹر رمیش نے کہا کہ پاکستانی ہندو کمیونٹی تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتی ہے اور کسی مقدس ہستی کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتی، ہندوکمیونٹی کی پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں بیشمار خدمات ہیں، دفاعِ وطن کیلئے بھی ہندو جوانوں نے پاک فوج کے شانہ بشانہ جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کچھ شدت پسند عناصر مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے سندھ میں صدیوں سے جاری مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ، بعض واقعات کے بعد ہندو کمیونٹی کیلئے درس و تدریس کا حصول مشکل ہوتا جارہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہمیشہ پاکستان کو درپیش نازک صورتحال میں پاکستان ہندوکمیونٹی نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
رواں برس ہولی کا تہوار یومِ پاکستان سے منسوب اور کرشن جنم دن کو یکجہتی کشمیر کے نام کرکے جذبہ حب الوطنی کا اظہار کیا لیکن ہولی کے دن سندھ سے دو ہندو بہنوں کا اغواء اور اب گھوٹکی میں فساد برپا کرکے عالمی سطح پر کشمیر کاز کو نقصان اور پاکستان کے امیج کو دھچکا پہنچانے کی سازش کی گئی ہے۔
آج سندھ بھر میں ہندو کمیونٹی خوف و ہراس کا شکار ہے،انہوں نے امن پسند پاکستانیوں ،مذہبی رہنماؤں اور علماء سے گزارش کی کہ وہ معاشرہ میں امن قائم رکھنے کیلئے کردار ادا کریں۔