• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نیب نے خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا؟ الزامات کی تفصیل

اسلام آباد (زاہد گشکوری) قومی احتساب بیورو نے پیپلزپارٹی کے ایک نہایت اہم رہنما سید خورشید شاہ کوکیوں گرفتار کیا؟ ان پر معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کاالزام ہے جن کی مالیت تقریباً 70؍ کروڑ روپے ہے جومختلف فرنٹ مین کے ناموں پر ہے۔

نیب نے خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا؟ الزامات کی تفصیل


یہ اثاثے مبینہ طور پرناجائزآمدن سے بنائے گئے۔ تفتیش میں شامل اعلی نیب حکام کادعویٰ ہے کہ انہوں نےسکھر کی ضلعی انتظامیہ سے اہم ریکارڈ اور فائلیں حاصل کرلیں ہیں۔

ریونیو افسران نے اہم تفصیلات بتائیں جو بالآخر بدھ کو اسلام آباد سے خورشید شاہ کی گرفتاری کا سبب بنیں۔

نیب کے ایک سینئر افسر نے اس نمائندے کو بتایا کہ خورشید شاہ، ان کے خاندان اور فرنٹ مین کے ناموں پراثاثوں اور جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں۔ جس میں نیو تاج ہوٹل شکارپور روڈ سکھر مالیت 25؍ کروڑ روپے، اس میں بے نام دار فرنٹ مین اعجاز بلوچ ہے۔

روہڑی روڈ پر فرنٹ مین قاسم شاہ کے نام سے 9؍ کروڑ روپے مالیت کا پٹرول پمپ ہے۔ خورشید شاہ کی جانب سے مبینہ طور پر کک بیکس کے ذریعہ سرکاری اراضی پر فرنٹ مین پپو مہر کے نام سے بنگلہ ہے۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک نیب افسر نے بتایا کہ روہڑی میں بے نامی گلف ہوٹل ہے جو مقامی ٹھیکیداروں کی جانب سے کک بیکس کی آمدنی پر تعمیر کیا گیا۔

خورشید شاہ پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اندرون سندھ عمر جان اینڈ کمپنی، نواب اینڈ کمپنی وغیرہ کے لئے بھاری ٹھیکے حاصل کئے جس میں کروڑوں روپےخوردبرد کئے گئے۔

نیب سکھر میں خورشید شاہ کی ملکیت میں املاک کی بھی تحقیقات کررہا ہے جو سکھر، روہڑی اورکراچی میں موجود ہیں۔ مکیش فلور ملز، گلیمر بنگلہ، جونیجو فلور ملز اور 83؍ دیگر املاک خورشید شاہ کے فرنٹ مین پہلاج رائے کے نام پرر جسٹرڈ ہیں جبکہ 11؍ املاک لڈو مال اور 10؍ املاک حسین سومرو کےنام سے ہیں۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ اس کیس سے متعلق سندھ میں مزید اہم گرفتاریاں متوقع ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اپنے ردعمل تمام الزامات کی تردید کی ہے اور اسے نیب کی سیاسی انتقامی کارروائیاں قرار دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر انصاف مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی یہ مقدمہ عدالت میں لڑے گی۔ حکومت نے اپنی توپوں کا رخ اپوزیشن کی جانب پھیر دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کو دوران تفتیش ہی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں پر بھی الزامات ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔

تازہ ترین