نیب نے پیپلز پارٹی کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی گرفتاری اور اثاثوں کے حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا ہے ۔
نیب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے فرنٹ مین کے نام پر کئی جائیدادیں بنائیں اور 25کروڑ کی لاگت سے تاج محل ہوٹل سکھر میں شکار پور روڈ پر اعجاز بلوچ کے نام سے بنایا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ روحی روڈ پر کروڑوں روپے مالیت کا پیٹرول پمپ فرنٹ مین قاسم شاہ کے نام پر بنایا گیا۔
نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ پروفیسرز کوآپریٹو ہاوسنگ سوساٹی سکھر میں محل نما گھر بنایا، یہ گھر بنانے کے لیے فنڈز خورشید شاہ کے ظاہر شدہ اثاثوں سے استعمال نہیں ہوئے ۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
نیب راولپنڈی کی جانب سے آج سینئر پی پی رہنما خورشید شاہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا۔
احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے خورشید شاہ کو سکھر کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ کی درخواست دی گئی جس پر جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ سکھر جانے میں کتنا ٹائم لگ جاتا ہے؟
خورشید شاہ نے عدالت کو بتایا کہ آج صبح سکھر کی فلائٹ تھی، کل بھی ہوگی، اس پر تفتیشی افسر نیب نے عدالت سے کہا کہ 3 دن کا راہداری ریمانڈ دے دیں، ہم پہلی دستیاب فلائٹ سے انہیں سکھر لے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے :نیب کی خورشید شاہ کیخلاف انکوائری کی منظوری
اس موقف پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے خورشید شاہ کا 2 دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ خورشید شاہ کو 2 دن میں سکھر کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ خورشید شاہ کو کل اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا، ان پر آمدن سے زیادہ اثاثوں اور فلاحی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کا الزام ہے۔
خورشید شاہ کو نیب راولپنڈی نے نیب سکھر کی تحقیقات پر بنی گالا سے گرفتار کیا تھا۔