• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 48 واں روز، بھارتی فوج کا گھروں میں گھس کر کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد، مظاہرے، جھڑپیں، فائرنگ، گرفتاریاں

سرینگر (جنگ نیوز /ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں ہفتے کو مسلسل 48ویں روز بھی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہی، معمولاتِ زندگی نہ ختم ہونے والے تعطل اور تذبذب کی کیفیت کے باعث درہم برہم ہیں۔

انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز چند ایک علاقوں کے علاوہ پوری وادی میں بند ہیں۔

 48ویں روز بھی مقبوضہ وادی کے کئی حصوں میں شہریوں نے بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بھرپور احتجاج کیا اور اس دوران قابض فوج نے مظاہرین پر آنسو گیس اور پیلٹ گن کے چھرے فائر کیے جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔

تفصیلات کے مطابق آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 48ویں روز بھی کرفیو جاری ہے۔ 

قابض فوج نے کپواڑہ میں چادر و چہار دیواری کا تقدس پامال کیا، بھارتی فوج نے کپواڑا میں گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جبکہ پلوامہ میں محاصرے کے بعد 2افراد کو گرفتار کرتے ہوئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ 

قابض فوج نے گھروں میں گھس کر تشدد بھی کیا۔ تمام حریت اور سیاسی رہنمائوں کو گھر اور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔

48ویں روز بھی مواصلات کا نظام مکمل طور پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔ 

مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کیلئے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگائے اور نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے کو بھی مسترد کردیا۔

بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو روکنے کیلئے رکاٹیں کھڑی کردیں اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

تازہ ترین