تمباکو نوشی سے پرہیز یا اس کے متبادل کے طورپر الیکٹرانک سگریٹ (ای سگریٹ) وجو د میں آئی تھی، جو وقت کے ساتھ ساتھ فیشن کی صورت بھی اختیار کرگئی۔ پہلی بار 2004ء میں چینی مارکیٹ میں ای سگریٹ متعارف کروائی گئی اور پھر یہ پوری دنیا میں پھیل گئی۔ چینی کمپنی نے 2005ء سے 2006ء کے دوران اسے بڑی منڈیوں میں برآمد کرنا شروع کیا۔ مارکیٹ میں ای سگریٹ کے 460سے زیادہ مختلف برانڈز موجود ہیں۔
ای سگریٹ2011ء سے2015ء کے عرصے میں ہائی اسکول کے طلبا میں اتنی مقبول ہوئی کہ اس کی مانگ میں 900فیصد اضافہ ہوگیا۔ 2016ء میں مڈل اور ہائی اسکولوں میں ای سگریٹ استعمال کرنے والے طلبا کی تعداد 2ملین تک ہوچکی تھی۔ ان میں 40فیصد وہ نئے اسموکرز تھے ،جنہوں نے اس سے قبل تمباکو نوشی نہیں کی تھی۔
ای سگریٹ ہے کیا؟
جس طرح روایتی سگریٹ پینے کو ’’اسموکنگ ‘‘ کہا جاتا ہے، اسی طرح ای سگریٹ پینے کے عمل کو ویپنگ(Vaping)کہا جاتا ہے۔ ای سگریٹ بیٹری سے چلنے والا ایک آلہ ہے، جو صارف کے کش لینے کے دوران ویپرائزڈ نکوٹین یا نان نکوٹین کی مقدار خارج کرتا ہے۔
اس کا مقصد تمباکو نوشی کو دھوئیں کے بغیر استعمال کرنا ہوتاہے۔ ای سگریٹ ایک لمبی ٹیوب ہے جو عام طور پر سگریٹ ، سگار ، پائپ یا قلم سے مشابہت رکھتی ہے۔ بیشتر قابل استعمال کارٹریج کے ساتھ دوبارہ قابل استعمال ہیں لیکن کچھ ڈسپوز ایبل بھی ہیں۔
ای سگریٹ کو ای سگس، الیکٹرانک نکوٹین کی فراہمی کے نظام، ویپورائزر سگریٹ اور ویپ پین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسے سگریٹ نوشی ترک یا منقطع کرنے کے طریقے کے طور پر مارکیٹ میں متعارف کرایا گیا تھا لیکن جب تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ بھی صحت کیلئے بہت نقصان دہ ہے تو 2016ء میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اس کی فروخت ، مارکیٹنگ اور پیداوار کے بارے میں قواعد نافذ کرنا شروع کردیئے۔
نقصانات وخطرات
زیادہ تر ای سگریٹ میں نکوٹین ہوتا ہے، جو ایک لت ہے اور نوعمر دماغ میں تبدیلیوں کو متحرک کرتا ہے۔ حمل کے دوران یہ ماں اور بچے کو بھی متاثر کرتا ہے اور اس کے استعمال سے جنین کی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔
٭ اس میں شامل محلول، ذائقے اور زہریلے مادے نقصان دہ ہوتے ہیں یا ممکنہ طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
٭ ای سگریٹ پھیپھڑوں کے مختلف مادوں کو متاثر کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک ڈائیسیٹل(Dicetyl)ہے ، جو "پاپ کارن پھیپھڑے" جیسی بیماری کا سبب بن سکتی ہے، یہ پھیپھڑوں کی ایک شدید اور ناقابل علاج بیماری ہے۔
٭ ممکنہ طور پر مہلک محلول براہ راست اند ر چلا جائے تو بہت خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں ۔
٭ وہ لوگ جو تمباکو نوشی چھوڑنے کے خواہاں ہیں، وہ روایتی اور طبی لحاظ سے نگرانی کرنے والے طریقوں کا استعمال بند کردیں گے۔
٭ ای سگریٹ استعمال کرنے والے نوعمر افراد باقاعدگی سے روایتی تمباکو کا استعمال بھی شروع کردیتے ہیں۔
٭ نکوٹین کا مستقل استعمال دیگر منشیات، جیسے کوکین وغیرہ کے استعمال کی جانب زیادہ راغب کرتاہے۔
٭ یہ تصور درست نہیں کہ ای سگریٹ تمام نوجوانوں کیلئے نقصان دہ نہیں ہے۔
٭ لوگ ایک دوسرے کے ای سگریٹ استعمال کرتے ہیں جس سے دوسروں کے جراثیم لگنے کا خطرہ بھی ہوتاہے ۔
حالیہ تحقیق
جنوری 2018ء میں شائع ہونے والے جانوروں کے مطالعے میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا تھا کہ ای سگریٹ میں موجود نائٹروسیمائنز(Nitrosamines)، ڈی این اے کو کس طرح نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ محققین نے نتائج سے پتا لگایا کہ ای سگریٹ کے بخارات اندر جانے سے پھیپھڑوں کے خلیوں کی مرمت کی صلاحیت میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ،چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق دھوئیں نے چوہوں کے پھیپھڑوں، مثانے اور دل کو نقصان پہنچایا۔اس ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ ممکنہ طور پر ای سگریٹ کا دھواں انسانوں میں پھیپھڑوں اور مثانے کے کینسر کے ساتھ ساتھ دل کی بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔
نئی پیشرفت
ایک غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ای سگریٹ ، اس کے آلات اور مختلف ذائقوں والی نکوٹین پر مکمل پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ ای سگریٹ کی وجہ سےلوگوں کی صحت متاثر ہورہی ہے اوروہ موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
امریکی ڈاکٹرز کا کہنا ہےکہ لوگ ای سگریٹ میں مختلف پھلوں کے ذائقوں والی نکوٹین استعمال کرنے سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق امریکا میں30لاکھ سے زائد بچے ای سگریٹ کے علت میں مبتلا ہیں۔