گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان نےتاریخی ترک ڈرامےRESURRECTION ’ری سریکشن‘ کا اپنی تقریر میں ذکر کیا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں اس بات کی خواہش کا اظہار بھی کیا کہ ری سریکشن اردو میں ڈب ہو تاکہ ہمارے لوگوں کو مسلمانوں کی تاریخ کا پتہ چلے۔
وزیر اعظم کی خواہش سے قبل ٹوئٹر پر زاہد نبی نامی صارف نے رواں سال 16 جنوری کو ایک ٹوئٹ کیا تھا کہ جس نے ’ارطغرل‘ نہیں دیکھا کچھ بھی نہیں دیکھا۔
مسلم تاریخ سے شغف رکھنے والوں کو اس ڈرامے نے اپنی جانب راغب کیا اور وزیراعظم نے بھی اپنی تقریر میں اس شاہکار کا تذکرہ کیا۔
ری سریکشن ہے کیا؟
RESURRECTION دیریلس ارطغرل‘ 5 سیریز پر مشتمل ترکی کا ایک عالی شان ڈرامہ ہے جس میں ترک کے عروج کی داستان بیان کی گئی ہےاور بتایا گیا ہے کہ چرواہے کیسے ترک اسلام کی طاقت سے سپر پاور بنے ۔
ری سریکشن ارطغرل دسمبر 2014کو ترکی کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونا شروع ہوا ۔یہ اس ڈرامہ کا پہلا سیزن تھا جو 26اقساط پر مشتمل تھا اور ہفتہ وار جاری رہ کر چھ ماہ بعد 17جون 2015کو اختتام پذیر ہوا۔
اس کی کامیابی اور شہرت نے دوسرے سیزن کا سفر شروع کیا جو کہ30 ستمبر2015سے شروع ہوا ، 35سنسنی خیز اقساط کے ساتھ یہ سفر اگلے سال جون2016تک جاری رہا ۔
اس کے بعد تیسرا سیزن اکتوبر 2016سے جون 2017تک جاری رہا۔اس کی مقبولیت نے ترکی اور پھر آہستہ آہستہ ترکی سے باہر بھی جھنڈے گاڑنا شروع کر دیئے تھے ۔
چوتھا سیزن 30 اقساط کے ساتھ اکتوبر2017 سے جون2018 تک پھر پانچواں اورتاحال نشر ہونے والا آخری سیزن نومبر2018سے عظیم الشان 29اقساط کے ساتھ امسال جون2019میں ختم ہوا۔
ترکی کی تاحال ڈراموں کی تاریخ میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا ، سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ ’ ری سریکشن ارطغرل ‘ ( جی اٹھا۔ارطغرل) ہے جس کو محمد بزداغ ، نے بطور مصنف اور اسکرین رائٹر مہارت کے ساتھ تاریخ کے کردارو ں کو عظمت اور شان کے ساتھ زندہ پیش کیا۔
ری سریکشن کی کہانی:
ارطغرل کے پانچ سیزن ہیں جس کی کُل اقساط کی تعداد ایک سو ستاون ہے۔ ہر قسط کا دورانیہ دو گھنٹے ہے۔ ارطغرل اپنے پلاٹ ، اپنی پروڈکشن اور اداکاری کے اعتبار سے بلاشبہ ایک شاہکار ہے۔ ’ارطغرل‘ ترکی کے خانہ بدوش قبیلے ’قائی‘ کی کہانی ہے۔
قائی قبیلہ ایک جنگجو قبیلہ ہے جو ایک طرف بے رحم موسموں کے نشانے پر ہے اور دوسری جانب منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہے۔
ہمت و جرات کی یہ عجیب داستان ہے کہ چرواہوں کا یہ خانہ بدوش قبیلہ جو جاڑے کے بے رحم موسم میں قحط سے بچنے کے لیے حلب کے امیر سے ایک زرخیز چراگاہ میں قیام پزیر ہونے کی اجازت مانگ رہا ہوتاہے آگے چل کر ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھ دیتاہے جو آٹھ سو سال قائم رہتی ہے۔
ارطغرل قائی قبیلے کے سردار سلمان شاہ کا بیٹا ہے۔ وہ منگولوں سے بھی لڑتا ہے اور صلیبیوں سے بھی۔وہ اوغوز ترک قبائل کو یوں ایک لڑی میں سمو دیتا ہے کہ پھر چرواہوں کے اس قبیلے کی ایک اپنی سلطنت ہوتی ہے اور ارطغرل کا بیٹا عثمان اس سلطنت عثمانیہ کا پہلا بادشاہ ہوتا ہے۔
چرواہوں کا قائی قبیلہ ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد کیسے رکھتا ہے اس غیر معمولی جدو جہد کی داستان کا نام ’ ارطغرل ‘ ہے۔
RESURRECTION کی مقبولیت:
اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ٹی آر ٹی کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل ابراہیم ایرن کے مطابق یہ ڈرامہ 60 سے زائد ممالک میں ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے۔اب تک دنیا کے 78ممالک میں یہ سیریز دیکھی جا رہی ہے جس میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔
فنی اعتبار سے تو یہ ڈرامہ ایک شاہکار ہے ہی ، اس کی ایک اور خوبی بھی ہے ہے کہ یہ مسلمانوں پر مسلط کردہ احساس کمتری کا طلسم کدہ توڑ کر پھینک دیتا ہے۔
ڈرامے کا یہ تہذیبی پہلو اتنا شاندار ہے کہ 2007 میں نیویارک ٹائمز میں ولیم آرمسٹرانگ نے لکھا کہ طیب اردوان اور ترکی کی نفسیات جاننے کے لیے ’ارطغرل‘ ڈرامہ دیکھ لیجیے۔
اس بیان نے پروپگینڈے کی ایک صورت اختیار کر لی جس کے بعد اردوان نے ’ارطغرل‘ کے خلاف ہونے والے اس سارے پروپیگنڈے کے جواب میں صرف ایک فقرہ کہا کہ’جب تک شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھیں گے تب تک شکاری ہی ہیرو بنے رہیں گے۔‘