سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت اور پولیس پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے گٹکے کی فروخت پرپابندی پر عملدرآمد نہ کرنے کے کیس میں ریمارکس دیے کہ گٹکے کی فروخت میں پولیس اہلکار بھی ملوث ہیں، اس دھندے سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریماکس دیے کہ لوگ مر رہے ہیں کسی کو کوئی احساس ہی نہیں، حکم کے باوجود صوبائی حکومت قانون سازی نہیں کررہی۔ کراچی میں گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں۔ قانون سازی کے لیے بل فوری طور پر اسمبلی میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گٹکا جیسی خطرناک چیز فروخت کرنے میں پولیس اہلکار بھی ملوث ہیں، لگتا ہے پولیس والوں کی روٹی اس سے چل رہی ہے، پولیس اہلکار اس دھندے سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں، جو پولیس اہلکار پکڑا جاتا ہے معطل کرکے چند دن بعد بحال کردیا جاتا ہے، بتایا جائے کتنے پولیس اہلکاروں کو فارغ کیا گیا؟
عدالت نے سندھ حکومت کو قانون سازی سے متعلق اور آئی جی سندھ کو رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے ریماکس دیئے پیشرفت رپورٹ نہ پیش کی گئی تو آئی جی سندھ اور وزیر اعلیٰ کو طلب کریں گے۔